خامنہ ای نے ریفرنڈم کی کالز کا دروازہ بند کر دیا

ایرانی سپریم لیڈر نے ووٹروں کی ملکی مسائل کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھایا

طلباء ایرانی سپریم لیڈرکی حمایت میں نعرے لگا رہے ہیں (خمینی کی ویب سائٹ)
طلباء ایرانی سپریم لیڈرکی حمایت میں نعرے لگا رہے ہیں (خمینی کی ویب سائٹ)
TT

خامنہ ای نے ریفرنڈم کی کالز کا دروازہ بند کر دیا

طلباء ایرانی سپریم لیڈرکی حمایت میں نعرے لگا رہے ہیں (خمینی کی ویب سائٹ)
طلباء ایرانی سپریم لیڈرکی حمایت میں نعرے لگا رہے ہیں (خمینی کی ویب سائٹ)

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بار پھر ریاستی پالیسیوں پر عوامی ریفرنڈم کرانے کا دروازہ بند کر دیا ہے، جو کہ ان کی جانب سے ایک ماہ سے بھی کم عرصہ پہلے ایرانی آئین میں تبدیل کو مسترد کیے جانے کے بعد ہے۔
جب کہ اسٹیبلشمنٹ مخالف ان مظاہروں میں اس وقت مزیداضافہ ہوا جب "اخلاقی پولیس" نے ایک کرد خاتون مہسا امینی کو ناقص پردے کے بہانے حراست میں کیا اور اس دوران اس کی موت واقع ہوگئی تھی، چنانچہ اس تناظر میں موجودہ حکومتی فارمولہ یعنی "اسلامی جمہوریہ" سمیت ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے مطالبات میں اضافہ ہوگیا۔
جب خامنہ ای سے ایران کی بعض یونیورسٹیوں کے طلباء کے ایک ہجوم کی ملاقات کے دوران ان سے ریفرنڈم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کسی بھی ریفرنڈم کے انعقاد سے انکار کیا۔ یاد رہے کہ خامنہ ای کو ایسی پالیسیوں میں حتمی رائے کا حق حاصل ہے۔
خامنہ ای نے پوچھا: "کیا ملک کے مختلف مسائل ریفرنڈم سے مشروط ہیں... دنیا میں یہ کہاں ہو رہا ہے؟ کیا جن لوگوں کا ریفرنڈم میں حصہ لینا ضروری ہے وہ ان مسائل کا تجزیہ کر سکتے ہیں؟ یہ کیا بات ہوئی؟" انہوں نے مزید کہا: "کیا کسی ایک مسئلے کے حوالے سے ملک 6 ماہ تک بحث، دلائل اور عوامی مقبولیت میں مشغول رہے گا، تاکہ اس مسئلے پر ریفرنڈم کرایا جا سکے۔" جیسا کہ" ایسوسی ایٹڈ پریس" نے رپورٹ کیا ہے۔" (...)

جمعرات - 29 رمضان 1444 ہجری - 20 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16214]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]