سوڈان میں "عید پر جنگ بندی" کے لیے کوششیں... اور بات چیت کی دعوت

سعودی-برطانوی کوششیں... اور سفارت خانہ خالی کرنے کے لیے امریکی کوششیں

کل دارالحکومت میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے پی)
کل دارالحکومت میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے پی)
TT

سوڈان میں "عید پر جنگ بندی" کے لیے کوششیں... اور بات چیت کی دعوت

کل دارالحکومت میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے پی)
کل دارالحکومت میں ہونے والی تباہی کا منظر (اے پی)

خرطوم میں عید الفطر کے موقع پر بھی فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ علاقائی اور بین الاقوامی برادری نے سوڈان کے دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مسلح تصادم میں فوج اور "کوئیک سپورٹ فورسز" سے "عید کے موقع پر جنگ بندی" کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ کو ان کے برطانوی ہم منصب جیمز کلیورلی کا فون آیا اور انہوں نے سوڈان میں تشدد کے خاتمے کے راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔ "گروپ چار" ممالک کے سفیروں نے، جن میں سعودی عرب، امریکہ، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ شامل ہیں، نے بھی تنازعہ کے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بات چیت کی طرف لوٹ آئیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے عید الفطر کے موقع پر تنازع کے فریقین سے کم سے کم تین دن کے لیے جنگ بندی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دغلو "حمیدتی" کو دو فون کالز کیں اور ان سے جھڑپیں روکنے کا مطالبہ کیا۔ (...)

جمعہ - 30 رمضان 1444 ہجری - 21 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16215]
 



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]