پوٹن ڈونباس میں "مشکلات" کا اعتراف کر رہے ہیں

نیٹو "کیف کی فتح کی ضمانت" کے لیے پرعزم ہے

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اعتراف کیا کہ ان کے ملک کو ان خطوں کو ضم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جن کا روس سے الحاق کیا گیا تھا (اے ایف پی)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اعتراف کیا کہ ان کے ملک کو ان خطوں کو ضم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جن کا روس سے الحاق کیا گیا تھا (اے ایف پی)
TT

پوٹن ڈونباس میں "مشکلات" کا اعتراف کر رہے ہیں

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اعتراف کیا کہ ان کے ملک کو ان خطوں کو ضم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جن کا روس سے الحاق کیا گیا تھا (اے ایف پی)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اعتراف کیا کہ ان کے ملک کو ان خطوں کو ضم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جن کا روس سے الحاق کیا گیا تھا (اے ایف پی)

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کل جمعرات کے روز اعتراف کیا کہ ان کے ملک کی افواج کو مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونباس میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے گزشتہ موسم خزاں میں روس سے الحاق کیے گئے علاقوں میں مقامی خود مختاری میں پیش رفت کے طریقہ کار کے بارے میں مخصوص تاثرات پیدا کرنے پر زور دیا۔ پوٹن نے مقامی خود مختاری کی ترقیاتی کونسل، جو نئے علاقوں کے انضمام کی نگرانی کے لیے تشکیل دی گئی تھی، کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈونیتسک کے گورنر ڈینس پوشیلین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے پوشیلین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا :"یقینا، روسی فیڈریشن کے نئے اداروں میں بہت سے مسائل ہیں، اس لحاظ سے آپ کو اپنے دیگر ساتھیوں سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے، اور میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ بہت ہی زیادہ ہیں۔"(...)

جمعہ - 30 رمضان 1444 ہجری - 21 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16215]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]