عراق میں سنی اوقاف کے سابق سربراہ کی وفات ایک معمہ

سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش
سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش
TT

عراق میں سنی اوقاف کے سابق سربراہ کی وفات ایک معمہ

سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش
سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد کمبش

عراقی سنی اوقاف دیوان کے سابق سربراہ سعد حامد کمبش کا بغداد کی جیل سے فرار ہونا اور پرسوں موصل میں ان کی گرفتاری کے بعد ان کی موت واقع ہونے پر کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔
حکام نے کیس سے متعلق شکوک و شبہات کو دور کرنے کی کوشش کے دوران تصدیق کی کہ کمبش اپنا پیچھا کیے جانے کے دوران بیمار ہو گیا تھا "اور اس کی صحت بگڑ گئی، چنانچہ جب مجرم کو موصل جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تو وہ فوت ہو چکا تھا اور اس کی طبی طور پر موت ہونے کی تصدیق کی گئی۔"
حکام نے کہا: "لاش کو فرانزک میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے اور پوسٹ مارٹم اور موت کی وجوہات جاننے کے لیے 3 ماہر ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، خیال رہے کہ متوفی کے جسم پر کوئی نشان نہیں تھے۔" مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے بیان کے مطابق، کمبش، جسے بدعنوانی کے الزام میں 4 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، بدھ کی شام اپنی بہن، رکن پارلیمنٹ اسماء کمبش کے کہنے پر جیل سے فرار ہوا تھا۔ (...)

ہفتہ - یکم شوال 1444 ہجری - 22 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16216]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]