ماسکو اور برلن نے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4289611/%D9%85%D8%A7%D8%B3%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%D8%B1%D9%84%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D8%A8%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا (رائٹرز)
ماسکو - کیف - برلن: "الشرق الاوسط"
TT
TT
ماسکو اور برلن نے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا (رائٹرز)
کل، ہفتے کے روز، روسی وزارت خارجہ نے روس سے "20 سے زائد" جرمن سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا، جو کہ برلن کی طرف سے اسی طرح کے اقدام اٹھائے جانے کے جواب میں ہے، تاہم جرمنی نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ روسی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا: "جرمن حکام نے جرمنی میں روسی سفارتی مشن کے ملازمین کے ایک اور گروپ کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔" انہوں نے برلن کے ان اقدامات کی شدید مذمت کی، "جو روسی جرمن تعلقات کو مکمل طور پر تباہ کر رہے ہیں۔" روسی سرکاری میڈیا ایجنسی نے کسی ذریعہ کا حوالہ دیئے بغیر، اطلاع دی کہ جرمنی 20 سے زیادہ روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دے گا۔ جرمن وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ برلن اور ماسکو نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران اپنی سفارتی نمائندگی کے حجم کے بارے میں بات چیت کی اور برلن میں روسی حکومتی طیارے کی آمد اس معاملے سے جڑی ہوئی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ماسکو نے ان اقدامات کے حوالے سے 5 اپریل کو ماسکو میں جرمن سفیر کو آگاہ کر دیا تھا ۔ جب کہ جرمن وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ "اس نے زاخارووا کے بیانات کا نوٹس لیا ہے۔" جرمن وزارت نے مزید تفصیلات بتائے بغیر مزید کہا کہ، "وفاقی حکومت اور روسی فریق حالیہ ہفتوں کے دوران بیرون ملک نمائندگی کرنے والے اپنے اپنے ملازمین سے متعلق مسائل کےحوالے سے رابطے میں تھے۔"(...)
سلامتی کونسل کا غزہ کی پٹی کے بحران پر بحث کے لیے ایک بند اجلاس کا انعقادhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4744146-%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D9%B9%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D8%AD%D8%AB-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A8%D9%86%D8%AF-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%B9%D9%82%D8%A7%D8%AF
سلامتی کونسل کا غزہ کی پٹی کے بحران پر بحث کے لیے ایک بند اجلاس کا انعقاد
غزہ کے لیے امداد کی ترسیل میں اضافے پر ووٹنگ کا متوقع سیشن قرارداد کے الفاظ پر اختلاف کے سبب ایک سے زیادہ مرتبہ ملتوی ہو چکا ہے (ای پی اے)
آج، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان غزہ کی پٹی کے بحران پر بات چیت کے لیے ایک بند اجلاس منعقد کریں گے، جس کے بعد ایک کھلا اجلاس ہوگا۔
ساحلی سیکٹر میں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافے پر ووٹنگ کا متوقع سیشن گذشتہ بدھ کے روز بھی ملتوی ہوگیا، جو کہ مسودے کے الفاظ پر باہمی اختلاف کے سب پہلے بھی کئی بار ملتوی ہو چکا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی طرف سے تیار کردہ قرارداد کے مسودے میں امداد کی ترسیل کو بڑھانے اور اس کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا میکنزم قائم کرنا شامل ہے۔
پریس رپورٹس کے مطابق، واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ اس میں لڑائی کو روکنے اور اسرائیل اور حماس سے غزہ کی پٹی اور اس کے مختلف علاقوں میں امداد پہنچانے کے لیے تمام سمندری، زمینی اور فضائی راستوں کے استعمال کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔
جمعہ-09 جمادى الآخر 1445ہجری، 22 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16460]