پیرس فرنجیہ کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے

جو کہ لبنانی خلاء کے جاری رہنے کے خدشات کے سبب ہے

گزشتہ منگل کے روز سابق وزیر سلیمان فرنجیہ کے ساتھ میرونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کی ملاقات (فرنجیہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
گزشتہ منگل کے روز سابق وزیر سلیمان فرنجیہ کے ساتھ میرونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کی ملاقات (فرنجیہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
TT

پیرس فرنجیہ کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے

گزشتہ منگل کے روز سابق وزیر سلیمان فرنجیہ کے ساتھ میرونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کی ملاقات (فرنجیہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
گزشتہ منگل کے روز سابق وزیر سلیمان فرنجیہ کے ساتھ میرونائٹ پیٹریارک بشارہ الراعی کی ملاقات (فرنجیہ کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)

پیرس میں "الشرق الاوسط" کی جانب سے رابطہ کیے گئے متعدد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ لبنان میں صدارتی انتخابات کے بارے میں فرانس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ حکومت کی سربراہی کے لیے جج اور سابق سفارت کار نواف سلام کی بجائے سابق وزیر سلیمان فرنجیہ کو صدر جمہوریہ بننے کے لیے حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس اختیار پر اعتراضات کے باوجود، جو ایلیسی پیلس کے سفارتی دفتر میں براہ راست یا بیروت میں فرانسیسی سفیر این گریوٹ کے ذریعے منتقل کیے گئے، جن میں آخری اعتراض الکتائب پارٹی کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ سامی الجمیل اور ان سے پہلے لبنانی اپوزیشن کے اراکین اور آزاد نمائندوں کی جانب سے کیے گئے تھے، ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ فرانسیسی فریق "اپنے اختیار کے ساتھ منسلک ہے"، اور جو متبادل نام اس تک پہنچے ہیں وہ مختلف دلائل کے کے ساتھ ملے ہیں، جن میں سب سے نمایاں یہ ہے کہ "حزب اللہ" اسے قبول نہیں، یا یہ "غیرمعروف" ہے۔ جب کہ ذرائع میں سے ایک نے تصدیق کی ہے کہ فرانسیسی فریق "شیعہ جوڑی" کے امیدوار فرنجیہ کے علاوہ "کوئی دوسرا نام نہیں سننا چاہتا"۔
پیرس کے پاس اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ "حزب اللہ" وہ جماعت ہے جو 2016 کی طرح کسی بھی مدت تک خلا کو طول دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور پیرس کے نقطہ نظر سے، کوئی بھی ایسا امیدوار جسے "حزب اللہ" قبول نہ کرے اس کا بعبدا پیلس تک پہنچنا "ناممکن" ہوگا۔ (...)

اتوار - 3 شوال 1444 ہجری - 23 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16217]
 



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]