انخلاء میں تیزی سے سوڈانیوں کے خوف مزید گہرے ہو رہے ہیں

جنگ کو روکنے کے لیے وسیع سعودی رابطے... اور البشیر کے ٹھکانے کے بارے میں ابہام

بین الاقوامی تنظیموں کی گاڑیوں کا ایک گروپ اپنے ملازمین کو نکالنے کے لیے خرطوم سے پورٹ سوڈان جاتے ہوئے (اے ایف پی)
بین الاقوامی تنظیموں کی گاڑیوں کا ایک گروپ اپنے ملازمین کو نکالنے کے لیے خرطوم سے پورٹ سوڈان جاتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

انخلاء میں تیزی سے سوڈانیوں کے خوف مزید گہرے ہو رہے ہیں

بین الاقوامی تنظیموں کی گاڑیوں کا ایک گروپ اپنے ملازمین کو نکالنے کے لیے خرطوم سے پورٹ سوڈان جاتے ہوئے (اے ایف پی)
بین الاقوامی تنظیموں کی گاڑیوں کا ایک گروپ اپنے ملازمین کو نکالنے کے لیے خرطوم سے پورٹ سوڈان جاتے ہوئے (اے ایف پی)
گزشتہ روز سوڈان سے بڑی تعداد میں سفارت کاروں اور علاقائی و بین الاقوامی ممالک کے شہریوں کا بڑے پیمانے پر انخلاء دیکھنے میں آیا جس سے سوڈانیوں کے خوف میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور وہ اسے 9 روز قبل فوج اور "کوئیک سپورٹ" فورسز کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے طویل ہونے کا اشارہ شمار کرتے ہیں۔
سعودی عرب پہلا ملک تھا کہ جس نے ہفتہ کے روز اپنے شہریوں اور 11 دیگر ممالک کے کچھ شہریوں کو بحیرہ احمر کے ذریعے جدہ شہر منتقل کیا۔ جبکہ واشنگٹن نے کل اعلان کیا کہ اس نے خرطوم میں اپنے سفارت خانے کا کام معطل کر دیا ہے اور اپنے تمام ملازمین اور ان کے اہل خانہ کو "MH-47 چنوک" ہیلی کاپٹر سمیت جنگی طیاروں کے ذریعے نکالا گیا، جنہوں نے جبوتی میں امریکی بیس سے پرواز کی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس کاروائی میں تعاون پر سعودی عرب، جبوتی اور ایتھوپیا کا شکریہ ادا کیا۔

پیر - 4 شوال 1444 ہجری - 24 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16218]



امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
TT

امریکہ بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کر رہا ہے

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن (اے پی)

کل پیر کے روز، امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی طرف سے شروع کیے گئے میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد بحیرہ احمر کے ذریعے تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا۔

آسٹن، جو کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی بحری بیڑے کی میزبانی کرنے والے بحرین کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ اس آپریشن میں شرکت کرنے والے ممالک میں برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، سیشلز اور اسپین شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مشترکہ گشت کریں گے۔

آسٹن نے ایک بیان میں کہا، "یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جس کے لیے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے... آج میں اسی لیے خوشحالی گارڈین آپریشن(Operation Prosperity Guardian) کے آغاز کا اعلان کر رہا ہوں، جو کہ ایک اہم کثیر القومی سیکیورٹی اقدام ہے۔"

خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں آئل ٹینکرز، کارگو بحری جہازوں اور دیگر پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ اس طرح اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں جو غزہ کی پٹی میں تحریک "حماس" کے ساتھ جنگ کر رہا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سینٹرل کمانڈ نے آج منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثیوں نے کل پیر کے روز جنوبی بحیرہ احمر میں دو تجارتی بحری جہازوں پر دو حملے کیے۔

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]