سابق سوویت ممالک کی خودمختاری پر سوال اٹھانے والے چینیوں پر مغربی غصہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4290796/%D8%B3%D8%A7%D8%A8%D9%82-%D8%B3%D9%88%D9%88%DB%8C%D8%AA-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%AF%D9%85%D8%AE%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84-%D8%A7%D9%B9%DA%BE%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%D8%BA%D8%B5%DB%81
سابق سوویت ممالک کی خودمختاری پر سوال اٹھانے والے چینیوں پر مغربی غصہ
یوکرین کا ایک فوجی کل مشرقی یوکرین میں باخموت کے قریب اگلے مورچوں پر توپ کا گولہ اٹھائے ہوئے ہے (اے ایف پی)
کیف - پیرس: "الشرق الاوسط"
TT
TT
سابق سوویت ممالک کی خودمختاری پر سوال اٹھانے والے چینیوں پر مغربی غصہ
یوکرین کا ایک فوجی کل مشرقی یوکرین میں باخموت کے قریب اگلے مورچوں پر توپ کا گولہ اٹھائے ہوئے ہے (اے ایف پی)
فرانس میں چین کے سفیر کی جانب سے سابق سوویت یونین سے نکلنے والے ممالک کی خودمختاری پر سوال اٹھائے جانے پر مشرقی یورپ اور یوکرین میں غم و غصے پایا جاتا ہے۔ جمعہ کے روز فرانسیسی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں چینی سفیر لو شائی سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جزیرہ نما کریمیا تاریخی طور پر روس کا حصہ تھا اور اسے سابق سوویت رہنما نکیتا خروشوف نے یوکرین کو دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سوویت یونین کی سابقہ ریاستوں کی بین الاقوامی قانون میں کوئی حقیقی حیثیت نہیں ہے کیونکہ ان کی خودمختاری کی حیثیت کے حصول کے لیے کوئی بین الاقوامی معاہدہ نہیں ہے۔"
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]