اسرائیل اردنی رکن پارلیمنٹ کے ہتھیاروں کی منزل کی تحقیق کر رہا ہے

اردنی رکن پارلیمنٹ عماد العدوان (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
اردنی رکن پارلیمنٹ عماد العدوان (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
TT

اسرائیل اردنی رکن پارلیمنٹ کے ہتھیاروں کی منزل کی تحقیق کر رہا ہے

اردنی رکن پارلیمنٹ عماد العدوان (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
اردنی رکن پارلیمنٹ عماد العدوان (ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے)
اسرائیلی جنرل سیکورٹی ایجنسی (شن بیٹ) ان ہتھیاروں کی منزل کے بارے میں تحقیق کر رہی ہے جسے اردنی رکن پارلیمنٹ عماد العدوان اپنی کار میں مغربی کنارے لے جا رہے تھے۔ جب کہ اس مسئلہ سے بڑی حد تک اس بات کا تعین ہوگا کہ اسرائیل اس مسئلے سے کیسے نمٹتا ہے، جس سے عمان کے ساتھ تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
"شن بیٹ" نے اس معاملے پر میڈیا بلیک آؤٹ نافذ کر دیا ہے، جب کہ ہتھیاروں کے بارے میں اس جارحیت کی تحقیقات کل دوسرے دن بھی جاری رہی، کہ کیا ان کا تعلق تجارت سے تھا یا فلسطینی مزاحمت کی حمایت سے، اور کیا یہ پہلی بار تھا، اور اس کیس میں کون ملوث تھے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے مطابق انٹیلی جنس معلومات کی بناء پر اس جارحیت میں ملوث اردنی رکن پارلیمنٹ کو اتوار کے روز اردن اور مغربی کنارے کے درمیان اسرائیلی "ایلنبی" پل پر گرفتار کیا گیا۔ دریں اثناء انہوں نے اس واقعہ پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہوں نے اس مقدار میں ہتھیار اس وقت پکڑے جب وہ معاشی مقاصد کے لیے اسمگلنگ کی توقع کر رہے تھے۔
اس واقعے کی شائع ہونے والی ویڈیو کے ایک کلپ میں تقریباً 200 پسٹل اور 12 رائفلیں دکھائی گئی ہیں، جب کہ ویڈیو میں ضبط شدہ سونے کو نہیں دکھایا گیا۔ (...)

منگل - 5 شوال 1444 ہجری - 25 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16219]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]