مظاہروں کی وجہ سے تہران پر نئی مغربی پابندیاں

ایران میں گرفتار کیے گیے بیلجیئم کے انسانی ہمدردی کے کارکن اولیور وینڈیکاسٹل کے پوسٹر کے سامنے ایک لوہے کے پنجرے کے اندر ایک خاتون برسلز میں گزشتہ ہفتے مظاہرہ کر رہی ہے (اے ایف پی)
ایران میں گرفتار کیے گیے بیلجیئم کے انسانی ہمدردی کے کارکن اولیور وینڈیکاسٹل کے پوسٹر کے سامنے ایک لوہے کے پنجرے کے اندر ایک خاتون برسلز میں گزشتہ ہفتے مظاہرہ کر رہی ہے (اے ایف پی)
TT

مظاہروں کی وجہ سے تہران پر نئی مغربی پابندیاں

ایران میں گرفتار کیے گیے بیلجیئم کے انسانی ہمدردی کے کارکن اولیور وینڈیکاسٹل کے پوسٹر کے سامنے ایک لوہے کے پنجرے کے اندر ایک خاتون برسلز میں گزشتہ ہفتے مظاہرہ کر رہی ہے (اے ایف پی)
ایران میں گرفتار کیے گیے بیلجیئم کے انسانی ہمدردی کے کارکن اولیور وینڈیکاسٹل کے پوسٹر کے سامنے ایک لوہے کے پنجرے کے اندر ایک خاتون برسلز میں گزشتہ ہفتے مظاہرہ کر رہی ہے (اے ایف پی)
کل امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے تہران کے خلاف مربوط پابندیوں کے ایک نئے پیکیج کی منظوری دی، جو گزشتہ ستمبر سے ملک کو ہلا کر رکھ دینے والی احتجاجی تحریک کو ایرانی حکومت کی جانب سے دبانے کے پس منظر میں اسے نشانہ بناتے ہوئے گزشتہ چھ ماہ کے دوران لگائی گئی پابندیوں کے فریم ورک میں ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ نے کہا کہ اس نے "پاسداران انقلاب" کے چار رہنماؤں اور ایرانی پولیس کی جانب سے مظاہروں کو دبانے میں کردار ادا کرنے کے سبب ان پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ علاوہ ازیں ان امریکی پابندیوں میں ایک کمپنی بھی شامل ہے، جو نیوز سائٹس اور کمیونیکیشن نیٹ ورکس کو غائب کرنے میں مہارت رکھتی ہے اور بیرون ملک مقیم مخالفین کی جاسوسی کرتی ہے۔
اسی ضمن میں، یورپی یونین نے آٹھ ایرانیوں پر پابندیاں عائد کیں، جن میں دو ارکان پارلیمنٹ اور "پاسداران انقلاب" کے ایک میجر رینک کا افسر بھی شامل ہے۔ یورپی کونسل نے تصدیق کی کہ اس نے اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے نگرانی کی کارروائیوں میں ملوث ایک کمپنی پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی ممالک نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ "مظاہرین کے خلاف سزائے موت دینے، اس پر عمل درآمد کرنے کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس سزا کو ہی ختم کرے۔"(...)

منگل - 5 شوال 1444 ہجری - 25 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16219]



میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]