کابینہ میں تبدیلی پر کسی کی خوشامد نہیں کروں گا: السودانی کا عراقی رہنماؤں کو چیلنج

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی حال ہی میں کربلا میں ایک منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے (اے ایف پی)
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی حال ہی میں کربلا میں ایک منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

کابینہ میں تبدیلی پر کسی کی خوشامد نہیں کروں گا: السودانی کا عراقی رہنماؤں کو چیلنج

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی حال ہی میں کربلا میں ایک منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے (اے ایف پی)
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی حال ہی میں کربلا میں ایک منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ایک اہم بیان کے دوران عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے کابینہ میں ردوبدل کرنے کے حوالے سے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہوئے ان سیاسی قوتوں کے رہنماؤں کو چیلنج کیا جنہوں نے تقریباً 6 ماہ قبل ان کی حکومت بنانے میں ان کی حمایت کی تھی، انہوں نے کہا کہ وہ ان میں سے کسی کی بھی "خوشامد" نہیں کریں گے۔
"الاولی" سیٹلائٹ چینل کے ساتھ کل نشر کیے گئے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران، جب ان سے وزراء اور گورنرز کی چھ ماہ کی مخصوص مدت کے اختتام پر تجزیہ کرنے کے بعد ان میں ردوبدل کے بارے میں سوال کیا گیا تو السودانی نے کہا کہ "میں کابینہ میں ردوبدل کے حوالے سے کسی رہنما یا پارٹی کی خوشامد نہیں کروں گا اور جو انکار کرنا چاہے وہ انکار کر دے۔"
السودانی نے اپنی حکومت کی تشکیل کے بعد اپنی حکومت میں درمیانے اور سینئر اہلکاروں (جنرل منیجرز، گورنرز، اور وزراء) کو جانچ پڑتال کے لیے مدت معین کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، سیاسی بلاکس نے اسے نظر انداز کر دیا، اگرچہ السودانی کو کئی بار اس بات کو دہرانا پڑا۔(...)

بدھ - 6 شوال 1444 ہجری - 26 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16220]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]