البشیر حکومت کے بھوت سے سوڈان پریشانhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4296921/%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%B4%DB%8C%D8%B1-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%DA%BE%D9%88%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86
جنگ بندی کی خلاف ورزی اور مکمل تباہی پراقوام متحدہ کی وارننگ... اور سعودی عرب نے 2,148 افراد کو نکال لیا
مملکت سعودیہ عرب کی جانب سے سوڈان سے انخلاء کے ضمن میں سعودی عرب اور 62 ممالک کے شہری جدہ پہنچ گئے
خرطوم: محمد امین یاسین اور احمد یونس
TT
TT
البشیر حکومت کے بھوت سے سوڈان پریشان
مملکت سعودیہ عرب کی جانب سے سوڈان سے انخلاء کے ضمن میں سعودی عرب اور 62 ممالک کے شہری جدہ پہنچ گئے
انسانی بنیادوں پر غیر مستحکم جنگ بندی، وقفے وقفے سے جھڑپوں اور مسلسل انخلاء کے درمیان سوڈان کے میدان جنگ جتنے پراسرار ہیں اتنے ہی سخت بھی، جن میں نیا پن اس وقت آیا جب کل معزول صدر عمر حسن البشیر کی پارٹی "ریسکیو حکومت کے رہنما" منظر نامے میں داخل ہوئے اور سوڈانیوں کو سابق حکومت کے اسی "بھوت" کی واپسی کا خدشہ تھا۔ بشیر حکومت کے رہنماؤں کی جیل سے رہائی کا اعلان "کوئیک سپورٹ فورسز" کے بعض الزامات کی تصدیق کرتا ہے کہ اسلام پسند اور "ریسکیو" پارٹی کے حامی افراد فوج میں اپنے وفادار افسروں کے ذریعے دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تحلیل شدہ "نیشنل کانگریس" پارٹی کے آخری صدر احمد محمد ہارون نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل سے رہائی پانے کے بعد مسلح افواج کی مکمل حمایت کا اعلان کیا، "جو عزت، ہمت اور بہادری کے ساتھ لڑ رہی ہیں، اس نے ہماری پوری قوم اور ہمارے اراکین سے مزید تعاون اور مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔" "کوئیک سپورٹ فورسز" نے ہارون کے خط کو قیدیوں کی رہائی میں "انقلابی فورسز" اور "مجاہدین بریگیڈز" کے کردار کے بارے میں حقائق کا انکشاف قرار دیا۔ جب کہ فوج نے قیدیوں کی رہائی سے اپنے تعلق کی تردید کی، اور یقین دہانی کی کہ اس کا "احمد ہارون یا ان کی سیاسی جماعت" سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (...)
ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%D9%89-%D8%B9%D8%B1%D8%A8/4843861-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A6%D8%B4-%D9%86%DB%92-7-%D8%A7%D8%B1%D8%A8-%DA%88%D8%A7%D9%84%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B1%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84-%DA%A9%D8%B1-%D9%84%DB%8C%DB%92
ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔
نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔
سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)