البشیر حکومت کے بھوت سے سوڈان پریشان

جنگ بندی کی خلاف ورزی اور مکمل تباہی پراقوام متحدہ کی وارننگ... اور سعودی عرب نے 2,148 افراد کو نکال لیا

مملکت سعودیہ عرب کی جانب سے سوڈان سے انخلاء کے ضمن میں سعودی عرب اور 62 ممالک کے شہری جدہ پہنچ گئے
مملکت سعودیہ عرب کی جانب سے سوڈان سے انخلاء کے ضمن میں سعودی عرب اور 62 ممالک کے شہری جدہ پہنچ گئے
TT

البشیر حکومت کے بھوت سے سوڈان پریشان

مملکت سعودیہ عرب کی جانب سے سوڈان سے انخلاء کے ضمن میں سعودی عرب اور 62 ممالک کے شہری جدہ پہنچ گئے
مملکت سعودیہ عرب کی جانب سے سوڈان سے انخلاء کے ضمن میں سعودی عرب اور 62 ممالک کے شہری جدہ پہنچ گئے
انسانی بنیادوں پر غیر مستحکم جنگ بندی، وقفے وقفے سے جھڑپوں اور مسلسل انخلاء کے درمیان سوڈان کے میدان جنگ جتنے پراسرار ہیں اتنے ہی سخت بھی، جن میں نیا پن اس وقت آیا جب کل معزول صدر عمر حسن البشیر کی پارٹی "ریسکیو حکومت کے رہنما" منظر نامے میں داخل ہوئے اور سوڈانیوں کو سابق حکومت کے اسی "بھوت" کی واپسی کا خدشہ تھا۔
بشیر حکومت کے رہنماؤں کی جیل سے رہائی کا اعلان "کوئیک سپورٹ فورسز" کے بعض الزامات کی تصدیق کرتا ہے کہ اسلام پسند اور "ریسکیو" پارٹی کے حامی افراد فوج میں اپنے وفادار افسروں کے ذریعے دوبارہ  اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تحلیل شدہ "نیشنل کانگریس" پارٹی کے آخری صدر احمد محمد ہارون نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل سے رہائی پانے کے بعد مسلح افواج کی مکمل حمایت کا اعلان کیا، "جو عزت، ہمت اور بہادری کے ساتھ لڑ رہی ہیں، اس نے ہماری پوری قوم اور ہمارے اراکین سے مزید تعاون اور مدد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔"
"کوئیک سپورٹ فورسز" نے ہارون کے خط کو قیدیوں کی رہائی میں "انقلابی فورسز" اور "مجاہدین بریگیڈز" کے کردار کے بارے میں حقائق کا انکشاف قرار دیا۔ جب کہ فوج نے قیدیوں کی رہائی سے اپنے تعلق کی تردید کی، اور یقین دہانی کی کہ اس کا "احمد ہارون یا ان کی سیاسی جماعت" سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ (...)

جمعرات - 7 شوال 1444 ہجری - 27 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16221]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]