تنازع کے حل کی تلاش میں چینی وفد یوکرین کا دورہ کر رہا ہے

یوکرین پر روس کے سخت حملے کو سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد پہلی بار شی اور زیلنسکی کے درمیان فون پر بات چیت (اے ایف پی)
یوکرین پر روس کے سخت حملے کو سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد پہلی بار شی اور زیلنسکی کے درمیان فون پر بات چیت (اے ایف پی)
TT

تنازع کے حل کی تلاش میں چینی وفد یوکرین کا دورہ کر رہا ہے

یوکرین پر روس کے سخت حملے کو سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد پہلی بار شی اور زیلنسکی کے درمیان فون پر بات چیت (اے ایف پی)
یوکرین پر روس کے سخت حملے کو سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد پہلی بار شی اور زیلنسکی کے درمیان فون پر بات چیت (اے ایف پی)

چینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین اور دیگر ممالک کو مذاکرات کرنے اور یوکرینی بحران کے سیاسی حل کے لیے ایک وفد بھیجنے والی ہے۔ جب کہ یہ اعلان چینی صدر شی جن پنگ اور ان کے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان فون پر "طویل اور تعمیری" بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے، جس کا واشنگٹن نے خیرمقدم کیا۔
یوکرین کے صدر نے "ٹویٹر" پر لکھا کہ "میں نے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک طویل اور تعمیری فون کال کی۔" بیجنگ میں سرکاری ٹیلی ویژن چینل "سی سی ٹی وی" نے کہا کہ فون کال کیف کی طرف سے شروع کی گئی تھی۔
ٹیلی فونک رابطے کے بعد، زیلنسکی نے ایک سابق وزیر کو چین میں اپنے ملک کا سفیر مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عہدہ فروری 2021 سے خالی ہے۔ زیلنسکی نے مزید کہا، "مجھے یقین ہے کہ یہ رابطہ اور ہمارے ملک کے لیے چین میں سفیر کی تقرری سے ہمارے دو طرفہ تعلقات کی ترقی کو تقویت ملے گی۔" (...)

جمعرات - 7 شوال 1444 ہجری - 27 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16221]
 



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]