ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا

بے گھر شامیوں کے لیے حکومتی اقدامات سخت ہو رہے ہیں

ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا
TT

ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا

ایک سال کے دوران لبنان میں قیمتوں میں 264 فیصد اضافہ ہوا

لبنان میں مرکزی شماریاتی انتظامیہ کے اعداد و شمار اشیائے صارفین کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں اخراجات کے وہ تمام شعبے شامل ہیں، جنہوں نے قیمتوں کے اشاریہ کو آسمان چھونے پر مجبور کیا اور مہنگائی کی سالانہ شرح 264 فیصد تک پہنچ گئی جب کہ ماہانہ سطح پر اضافے کی شرح میں غیر معمولی اضافہ گزشتہ مارچ میں 33.3 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی شرح میں لبنان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے مہینوں کے دوران اسی طرح کے کرنسی اور مالیاتی بحرانوں میں پھنسے ممالک، جن میں سرفہرست موزمبیق، وینزویلا اور ایران  وغیرہ شامل ہیں، کے ساتھ یہ فرق مزید بڑھ جائے گا۔
مہنگائی کے اس بے مثال اشاریہ کے تحت، ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر نے گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر ریکارڈ کی گئی سطح کے مقابلے میں 621 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا۔ (...)

جمعرات - 7 شوال 1444 ہجری - 27 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16221]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]