اردگان نے صحت کی خرابی کے بعد اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں

انہوں نے پیوٹن کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ترکی کے پہلے ایٹمی پاور پلانٹ کا افتتاح کیا

اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

اردگان نے صحت کی خرابی کے بعد اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں

اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردگان نے معدے اور آنتوں میں انفیکشن کے سبب دو دن کی خرابی صحت کے بعد بتدریج اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں ہیں، جب کہ خرابی صحت کے سبب ڈاکٹروں کی جانب سے انہیں آرام کرنے کا مشورہ دیئے جانے پر انہوں نے اپنی صدارتی اور پارلیمانی انتخابی مہم کے عروج پر منگل کے روز دو مقامی چینلز کی براہ راست نشریات میں اپنی شرکت کو اور ترکی کی متعدد ریاستوں میں انتخابی جلسوں کو منسوخ کرنا پڑا۔
کل جمعرات کے روز اردگان ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک "ویڈیو کانفرنس" میں "اککویو"نیوکلیئر پاور پلانٹ کے 4 میں سے پہلے ری ایکٹر کی فراہمی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں نظر آئے۔ جب کہ یہ ایٹمی پاور پلانٹ جوہری ایندھن کے ساتھ جنوبی ترکی کے شہر مرسین میں روسی کمپنی "روسآٹم" کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے۔ (...)

جمعہ - 8 شوال 1444 ہجری - 28 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16222]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]