اردگان نے صحت کی خرابی کے بعد اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں

انہوں نے پیوٹن کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ترکی کے پہلے ایٹمی پاور پلانٹ کا افتتاح کیا

اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

اردگان نے صحت کی خرابی کے بعد اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں

اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
اردگان کل "اککویو" اسٹیشن کے افتتاح میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
ترک صدر رجب طیب اردگان نے معدے اور آنتوں میں انفیکشن کے سبب دو دن کی خرابی صحت کے بعد بتدریج اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں ہیں، جب کہ خرابی صحت کے سبب ڈاکٹروں کی جانب سے انہیں آرام کرنے کا مشورہ دیئے جانے پر انہوں نے اپنی صدارتی اور پارلیمانی انتخابی مہم کے عروج پر منگل کے روز دو مقامی چینلز کی براہ راست نشریات میں اپنی شرکت کو اور ترکی کی متعدد ریاستوں میں انتخابی جلسوں کو منسوخ کرنا پڑا۔
کل جمعرات کے روز اردگان ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ایک "ویڈیو کانفرنس" میں "اککویو"نیوکلیئر پاور پلانٹ کے 4 میں سے پہلے ری ایکٹر کی فراہمی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں نظر آئے۔ جب کہ یہ ایٹمی پاور پلانٹ جوہری ایندھن کے ساتھ جنوبی ترکی کے شہر مرسین میں روسی کمپنی "روسآٹم" کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے۔ (...)

جمعہ - 8 شوال 1444 ہجری - 28 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16222]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]