بیجنگ کی "واشنگٹن اعلامیہ" پر کڑی تنقید

امریکہ اور جنوبی کوریا پر خطے میں کشیدگی بڑھانے کا الزام لگا رہا ہے

گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)
TT

بیجنگ کی "واشنگٹن اعلامیہ" پر کڑی تنقید

گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)

بیجنگ نے واشنگٹن پر جزیرہ نما کوریا میں امن کو نقصان پہنچانے اور کشیدگی بڑھانے کا الزام لگایا جو کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے جنوبی کوریا کے ہم منصب یون سوک یول کے اعلان کے ایک روز بعد ہے جس میں انہون نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے کوئی بھی جوہری حملہ "اس کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا۔"
چین نے "واشنگٹن اعلامیہ" میں امریکہ-جنوبی کوریا کے مشترکہ موقف پر کڑی تنقید کی، اور نشاندہی کی کہ اس سے "تناؤ، تصادم اور دھمکیوں کو جان بوجھ کر ابھارا گیا ہے۔" چینی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ یہ اعلامیہ تعین کرتا ہے کہ "تمام فریقوں کو جزیرہ نما کوریا کے اصل مسئلے کا مقابلہ کرتے ہوئے اس کے پرامن حل کو فروغ دینے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔"
بیجنگ نے واشنگٹن پر "علاقائی سلامتی کو نظر انداز کرنے" اور "تناؤ پیدا کرنے کے لیے جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کا استحصال کرنے پر اس کے اصرار" کا الزام لگایا۔ (...)

جمعہ - 8 شوال 1444 ہجری - 28 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16222]
 



"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
TT

"اونروا" نے "حماس" کو اپنا بنیادی ڈھانچہ "فوجی سرگرمیوں" کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی: اسرائیل

کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)
کارکن القدس کے محلے شیخ جراح میں "اونروا" کے دفاتر سے امداد پہنچاتے ہوئے (روئٹرز)

کل منگل کے روز اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا" (UNRWA) پر الزام عائد کیا کہ اس نے تحریک "حماس" کو غزہ کی پٹی میں اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اسرائیل کے حکومتی ترجمان ایلون لیوی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اونروا (حماس) ہی کا ایک محاذ ہے۔" یہ 3 اہم طریقوں سے کام کرتی ہے: "بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کو ملازمت دے کر، (حماس) کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو فوجی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے کر، اور غزہ کی پٹی میں امداد کی تقسیم کے لیے (حماس) پر انحصار کر کے۔"

انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر مزید کہا کہ "اونروا" کے 10 فیصد ملازمین غزہ میں "حماس" یا "اسلامی جہاد" تحریکوں کے رکن تھے اور زور دیا کہ یہ ایک "غیر جانبدار تنظیم نہیں ہے۔"

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یہ ایجنسی کچھ عرصے سے اسرائیل کے نشانے پر ہے، جس پر وہ الزام لگاتا ہے کہ یہ عبرانی ریاست کے مفادات کے خلاف منظم انداز میں کام کر رہی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]