بیجنگ کی "واشنگٹن اعلامیہ" پر کڑی تنقید

امریکہ اور جنوبی کوریا پر خطے میں کشیدگی بڑھانے کا الزام لگا رہا ہے

گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)
TT

بیجنگ کی "واشنگٹن اعلامیہ" پر کڑی تنقید

گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)
گزشتہ روز کانگریس کے سامنے جنوبی کوریا کے صدر کی تقریر کا منظر (اے ایف پی)

بیجنگ نے واشنگٹن پر جزیرہ نما کوریا میں امن کو نقصان پہنچانے اور کشیدگی بڑھانے کا الزام لگایا جو کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے جنوبی کوریا کے ہم منصب یون سوک یول کے اعلان کے ایک روز بعد ہے جس میں انہون نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے کوئی بھی جوہری حملہ "اس کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا۔"
چین نے "واشنگٹن اعلامیہ" میں امریکہ-جنوبی کوریا کے مشترکہ موقف پر کڑی تنقید کی، اور نشاندہی کی کہ اس سے "تناؤ، تصادم اور دھمکیوں کو جان بوجھ کر ابھارا گیا ہے۔" چینی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ یہ اعلامیہ تعین کرتا ہے کہ "تمام فریقوں کو جزیرہ نما کوریا کے اصل مسئلے کا مقابلہ کرتے ہوئے اس کے پرامن حل کو فروغ دینے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔"
بیجنگ نے واشنگٹن پر "علاقائی سلامتی کو نظر انداز کرنے" اور "تناؤ پیدا کرنے کے لیے جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کا استحصال کرنے پر اس کے اصرار" کا الزام لگایا۔ (...)

جمعہ - 8 شوال 1444 ہجری - 28 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16222]
 



تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟
TT

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

تائیوان کے انتخابات کے چین کے ساتھ تعلقات پر ممکنہ کیا اثرات ہونگے؟

گزشتہ ہفتہ کے روز تائیوان کے صدارتی انتخابات میں "آزادی" کی حامی حکمران جماعت کے امیدوار کی مسلسل تیسری بار فتح  نے تائیوان کی عمومی فضا کو ظاہر کیا جو "آزادی" کے نقطہ نظر پر قائم ہے، جسے یہ خود مختار جزیرہ چینی سرزمین کے ساتھ اپنے تعلقات میں پیروی کرتا ہے۔ اسی طرح چینی دھمکیاں ایک ایسے امیدوار کو تائیوان کی صدارت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، جسے وہ "علیحدگی پسند" شمار کرتا ہے۔

تائیوان کی صدارت میں حریت پسندوں کی نئی جیت

خبر رساں ادارے "روئٹرز" کے مطابق، حکمران جماعت کے امیدوار لائی چنگ تی نے گزشتہ ہفتہ 13 جنوری کو ہونے والے تائیوان کے صدارتی انتخابات، جسے چین جنگ اور امن کے درمیان انتخاب قرار دے رہا تھا، میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

تائیوان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں 40 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے لائی چنگ تی (جو چین سے آزادی کا رجحان رکھتے ہیں) کی فتح کے ساتھ حکمران پارٹی (پروگریسو ڈیموکریٹک پارٹی) کے ووٹوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔ کیونکہ اگلے مئی میں اپنی صدارتی مدت مکمل کرنے والی تائیوان کی حالیہ صدر سائی انگ وین کے مقابلے میں ووٹنگ کی یہ تعداد 4 سال پہلے  کی بہ نسبت 57 فیصد ہے۔ لیکن 90 کی دہائی کے وسط میں جزیرے کی جمہوری منتقلی کے بعد سے تائیوان کی ایک سیاسی جماعت نے مسلسل تین صدارتی انتخابات جیتے ہیں، اس طرح یہ اپنی نوعیت کے پہلے انتخابات ہیں۔ (...)

بدھ-05 رجب 1445ہجری، 17 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16486]