تہران نے آبنائے ہرمز میں ایک آئل ٹینکر قبضہ میں کر لیا

تصدیق کی کہ اسے ایرانی جہاز کے ساتھ "تصادم" اور اس کے عملے کے نقصان پہنچانے کی وجہ سے روکا گیا ہے

تہران نے آبنائے ہرمز میں ایک آئل ٹینکر قبضہ میں کر لیا
TT

تہران نے آبنائے ہرمز میں ایک آئل ٹینکر قبضہ میں کر لیا

تہران نے آبنائے ہرمز میں ایک آئل ٹینکر قبضہ میں کر لیا

ایران نے 750,000 کویتی کروڈ سے لدے ایک آئل ٹینکر کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ آبنائے ہرمز سے خلیج عمان کی طرف جاتے ہوئے بین الاقوامی پانیوں میں سفر کر رہا تھا۔
ایرانی فوج نے کہا کہ اس نے ٹینکر کو خلیج عمان میں اس وقت روکا جب وہ ایرانی بحری جہاز سے تصادم کے بعد "فرار" ہو رہا تھا۔ انہوں نے جائے حادثے کی وضاحت کیے بغیر ایرانی جہاز کے عملے کے دو افراد کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ اور بیان میں روکے گئے ٹینکر کی منرل نہیں بتائی گئی۔
دوسری جانب، بحرین میں مقیم امریکی بحریہ کے پانچویں بحری بیڑے نے ایک بیان میں کہا کہ "پاسداران انقلاب" کی فورسز نے "ایڈوانٹیج سویٹ" نامی ٹینکر کو قبضے میں لیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت کو ٹینکر کو "فوری طور پر چھوڑنا" چاہیے، اور کہا کہ "ایران کی جانب سے بحری جہازوں کو مسلسل ہراساں کرنا اور علاقائی پانیوں میں نیویگیشن کے حقوق میں مداخلت، سمندری سلامتی اور عالمی معیشت کے لیے خطرے کا باعث ہے۔" امریکی بحریہ نے بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ قبضہ میں لیا گیا یہ بحری جہاز بہت بڑا آئل ٹینکر ہے جو 2012 میں بنایا گیا تھا، جس نے حراستی عمل کے دوران جہاز کے مالک یا اس کی منزل کی شناخت بتائے بغیر مدد کے لیے کال کی تھی۔(...)

جمعہ - 8 شوال 1444 ہجری - 28 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16222]
 



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]