"اسٹریٹیجک تعاون" پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے شام ـ ایران سربراہی اجلاس

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی (اے ایف پی)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی (اے ایف پی)
TT

"اسٹریٹیجک تعاون" پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے شام ـ ایران سربراہی اجلاس

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی (اے ایف پی)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی (اے ایف پی)
ایک قابل ذکر اقدام کے تحت کل اعلان کیا گیا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آئندہ بدھ کے روز دمشق کا دورہ کریں گے، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان "اسٹریٹیجک تعاون" پر مبنی تعلقات کو مضبوط بناتے کے لیے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کے بارے میں اطلاعات کے درمیان ہے۔ یاد رہے کہ 2011 میں شامی تنازع شروع ہونے کے بعد سے ایرانی صدر کا دمشق کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ جب کہ صدر بشار الاسد نے 2019 اور 2022 میں تہران کے دو دورے کیے ہیں۔
"رائٹرز" ایجنسی نے "شامی حکومت کے قریبی ایک سینئر علاقائی ذریعہ" کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ ایرانی صدر "اگلے ہفتے" دمشق کا دورہ کریں گے، جب کہ شامی حکومت کے قریبی اخبار "الوطن" نے کہا ہے کہ یہ دورہ بدھ کو شروع ہوگا اور دو دن تک جاری رہے گا۔ شامی اخبار نے مزید کہا کہ اس دورے کے دوران رئیسی اسد کے ساتھ باضابطہ بات چیت کریں گی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دینے اور "خاص طور پر اقتصادی پہلو" شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں، دونوں ممالک کے درمیان بڑی تعداد میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔(...)

ہفتہ - 9 شوال 1444 ہجری - 29 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16223]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]