"اسٹریٹیجک تعاون" پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے شام ـ ایران سربراہی اجلاسhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4300711/%D8%A7%D8%B3%D9%B9%D8%B1%DB%8C%D9%B9%DB%8C%D8%AC%DA%A9-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%88%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%AA%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D9%84%DB%81-%D8%AE%DB%8C%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%80-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3
"اسٹریٹیجک تعاون" پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے شام ـ ایران سربراہی اجلاس
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی (اے ایف پی)
دمشق: "الشرق الاوسط"
TT
TT
"اسٹریٹیجک تعاون" پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے شام ـ ایران سربراہی اجلاس
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی (اے ایف پی)
ایک قابل ذکر اقدام کے تحت کل اعلان کیا گیا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آئندہ بدھ کے روز دمشق کا دورہ کریں گے، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان "اسٹریٹیجک تعاون" پر مبنی تعلقات کو مضبوط بناتے کے لیے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کے بارے میں اطلاعات کے درمیان ہے۔ یاد رہے کہ 2011 میں شامی تنازع شروع ہونے کے بعد سے ایرانی صدر کا دمشق کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ جب کہ صدر بشار الاسد نے 2019 اور 2022 میں تہران کے دو دورے کیے ہیں۔ "رائٹرز" ایجنسی نے "شامی حکومت کے قریبی ایک سینئر علاقائی ذریعہ" کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ ایرانی صدر "اگلے ہفتے" دمشق کا دورہ کریں گے، جب کہ شامی حکومت کے قریبی اخبار "الوطن" نے کہا ہے کہ یہ دورہ بدھ کو شروع ہوگا اور دو دن تک جاری رہے گا۔ شامی اخبار نے مزید کہا کہ اس دورے کے دوران رئیسی اسد کے ساتھ باضابطہ بات چیت کریں گی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دینے اور "خاص طور پر اقتصادی پہلو" شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں، دونوں ممالک کے درمیان بڑی تعداد میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔(...)
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4857806-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-2025-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D9%82%D8%B4%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%88%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D8%AD%D8%B5%DB%81
عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔
ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔
دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)