فیصلہ سوڈان میں بات چیت کا "دروازہ نہیں کھول سکا"

بیرونی ممالک نے فضائی انخلاء روک دیا ... اور اقوام متحدہ کے ایلچی کی تصدیق کہ دونوں فریق تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا تنازعہ "جاری نہیں رہ سکتا"

گزشتہ روز سعودی بحری جہاز "آمانہ" نے سوڈان سے انخلاء کا سب سے بڑا آپریشن کیا، جس میں 20 سعودی شہریوں اور ایرانیوں سمیت مختلف شہریتوں کے حامل 1866 افراد کو پورٹ سوڈان سے جدہ کے کنگ فیصل نیول بیس پر منتقل کیا گیا (اے ایف پی)
گزشتہ روز سعودی بحری جہاز "آمانہ" نے سوڈان سے انخلاء کا سب سے بڑا آپریشن کیا، جس میں 20 سعودی شہریوں اور ایرانیوں سمیت مختلف شہریتوں کے حامل 1866 افراد کو پورٹ سوڈان سے جدہ کے کنگ فیصل نیول بیس پر منتقل کیا گیا (اے ایف پی)
TT

فیصلہ سوڈان میں بات چیت کا "دروازہ نہیں کھول سکا"

گزشتہ روز سعودی بحری جہاز "آمانہ" نے سوڈان سے انخلاء کا سب سے بڑا آپریشن کیا، جس میں 20 سعودی شہریوں اور ایرانیوں سمیت مختلف شہریتوں کے حامل 1866 افراد کو پورٹ سوڈان سے جدہ کے کنگ فیصل نیول بیس پر منتقل کیا گیا (اے ایف پی)
گزشتہ روز سعودی بحری جہاز "آمانہ" نے سوڈان سے انخلاء کا سب سے بڑا آپریشن کیا، جس میں 20 سعودی شہریوں اور ایرانیوں سمیت مختلف شہریتوں کے حامل 1866 افراد کو پورٹ سوڈان سے جدہ کے کنگ فیصل نیول بیس پر منتقل کیا گیا (اے ایف پی)

سوڈانی فوج اور "کوئیک سپورٹ" فورسز کے درمیان مسلح تصادم تیسرے ہفتے میں داخل ہونے کے باوجود اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکا ، چنانچہ کل سوڈان میں اقوام متحدہ کے ایلچی ولکر پیریٹز نے اعلان کیا کہ دونوں متحارب فریق مذاکرات کے لیے زیادہ کھلے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ 15 اپریل کو شروع ہونے والا تنازع "جاری نہیں رہ سکتا"۔
پیریٹز نے خبر رساں ادارے "رائٹرز" کو بتایا کہ فریقین نے سعودی عرب کے شہر جدہ یا جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں تجویز کردہ مذاکرات کے انقعاد کے لیے اپنے نمائندے نامزد کیے ہیں۔ لیکن وہ حیران ہیں کہ کیا وہ دونوں "حقیقت میں ایک ساتھ بیٹھنے کے لیے" کسی بھی جگہ جا سکتے ہیں، اگرچہ اس سے بات چیت کا دروازہ کھل جائے گا لیکن انہوں نے اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل طے نہیں کیا۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ فوج نے اپنی نمائندگی کے لیے میجر جنرل ابوبکر فقیری کو نامزد کیا ہے جبکہ "کوئیک سپورٹ فورسز" نے بریگیڈیئر جنرل موسیٰ سلیمان کو نامزد کیا ہے۔
تاہم، مبصرین کا کہنا ہے کہ فریقین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے امکانات بہت کم دکھائی دے رہے ہیں، جیسا کہ فوج کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ "کوئیک سپورٹ" فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو "حمیدتی" کے ساتھ کبھی نہیں بیٹھیں گے، جبکہ مؤخر الذکر نے کہا کہ وہ اس وقت تک بات چیت نہیں کریں گے جب تک کہ فوج لڑائی بند نہ کر دے۔ (...)

اتوار - 10 شوال 1444 ہجری - 30 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16224]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]