پانی کا بحران عراق ایران سربراہی اجلاس میں سرفہرست

رئیسی اور رشید کا اقتصادی اور علاقائی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال

رئیسی اور رشید کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (ایرانی ایوان صدر)
رئیسی اور رشید کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (ایرانی ایوان صدر)
TT

پانی کا بحران عراق ایران سربراہی اجلاس میں سرفہرست

رئیسی اور رشید کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (ایرانی ایوان صدر)
رئیسی اور رشید کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (ایرانی ایوان صدر)
تہران میں عراقی صدر عبداللطیف جمال رشید اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے سربراہی اجلاس میں پانی اور منشیات کے کنٹرول کی فائلوں کا غلبہ رہا، جس کے دوران انہوں نے علاقائی صورتحال میں پیش رفت اور دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔
رشید نے رئیسی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران "دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو حل کرنے اور عراق کے پانی کے حصے کو مدنظر رکھنے" پر زور دیا۔ دوسری جانب ایرانی صدر نے آبی حقوق کے مسائل پر بغداد کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے اپنے ملک کے عزم کی توثیق کی اور کہا کہ "خطے کے ہر ملک کو چاہیے کہ وہ پانی کے اپنے حصے اور حق کی پاسداری کرے۔" یاد رہے کہ عراق بین الاقوامی معاہدوں کی عدم تعمیل کے نتیجے میں اپنے آبی وسائل میں کمی کا الزام ترکی اور ایران پر عائد کرتا ہے۔(...)

اتوار - 10 شوال 1444 ہجری - 30 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16224]



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]