پانی کا بحران عراق ایران سربراہی اجلاس میں سرفہرستhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4302671/%D9%BE%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D8%B1%D9%81%DB%81%D8%B1%D8%B3%D8%AA
پانی کا بحران عراق ایران سربراہی اجلاس میں سرفہرست
رئیسی اور رشید کا اقتصادی اور علاقائی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال
رئیسی اور رشید کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (ایرانی ایوان صدر)
لندن - تہران: "الشرق الاوسط"
TT
TT
پانی کا بحران عراق ایران سربراہی اجلاس میں سرفہرست
رئیسی اور رشید کل تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (ایرانی ایوان صدر)
تہران میں عراقی صدر عبداللطیف جمال رشید اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے سربراہی اجلاس میں پانی اور منشیات کے کنٹرول کی فائلوں کا غلبہ رہا، جس کے دوران انہوں نے علاقائی صورتحال میں پیش رفت اور دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ رشید نے رئیسی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران "دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو حل کرنے اور عراق کے پانی کے حصے کو مدنظر رکھنے" پر زور دیا۔ دوسری جانب ایرانی صدر نے آبی حقوق کے مسائل پر بغداد کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے اپنے ملک کے عزم کی توثیق کی اور کہا کہ "خطے کے ہر ملک کو چاہیے کہ وہ پانی کے اپنے حصے اور حق کی پاسداری کرے۔" یاد رہے کہ عراق بین الاقوامی معاہدوں کی عدم تعمیل کے نتیجے میں اپنے آبی وسائل میں کمی کا الزام ترکی اور ایران پر عائد کرتا ہے۔(...)
مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتارhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86/4561681-%D9%85%DB%81%D8%B3%D8%A7-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%B1%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%88%D9%82%D8%B9-%D9%BE%D8%B1-600-%D8%B3%DB%92-%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DA%AF%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1
مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔
ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔
کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)