عالمی بینک کی درجہ بندی میں لبنان دنیا کا "مہنگا ترین" ملک

نصر اللہ کی کامیابی باسل کی فرنجیہ کے لیے حمایت کے ساتھ مشروط

ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
TT

عالمی بینک کی درجہ بندی میں لبنان دنیا کا "مہنگا ترین" ملک

ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)

عالمی بینک نے دنیا بھر میں غذائی تحفظ سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ عالمی درجہ بندی کے اعتبار سے لبنان میں خوراک کی قیمتوں میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ جیسا کہ گزشتہ فروری کے آخر اور 2022 کے اسی مہینے کے درمیان کی مدت میں مہنگائی کی سالانہ شرح 261 فیصد رہی جو کہ زمبابوے سے دوگنا ہے جو 128 فیصد افراط زر کی شرح کے ساتھ پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
حقیقی افراط زر کی شرح کے حوالے سے رپورٹ میں خوراک کی قیمتوں میں سالانہ سطح پر تبدیلی دیکھنے میں آئی جو کہ مقابلے کی مدت کے دوران لبنان میں 71 فیصد رہی، اس کے بعد زمبابوے کا نمبر آتا ہے جہاں 40 فیصد ریکارڈ کی گئی، جب کہ روانڈا میں اس کی شرح 32 فیصد اور مصر میں 30 فیصد رہی۔ مہنگائی کی یہ شرح رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر حاصل کیے گئے تازہ ترین اعدادوشمار اور ایک جدول پر مبنی ہے، اور اس میں وہ ممالک شامل ہیں جہاں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح اور مجموعی مہنگائی کی شرحیں زیادہ ہیں۔(...)

اتوار - 10 شوال 1444 ہجری - 30 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16224]
 



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]