عالمی بینک کی درجہ بندی میں لبنان دنیا کا "مہنگا ترین" ملک

نصر اللہ کی کامیابی باسل کی فرنجیہ کے لیے حمایت کے ساتھ مشروط

ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
TT

عالمی بینک کی درجہ بندی میں لبنان دنیا کا "مہنگا ترین" ملک

ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)
ایک لبنانی خاتون کچرے کے ڈھیر سے اپنی خوراک اور کپڑوں کی ضروریات کو جمع کرنے میں کامیاب رہی (اے پی)

عالمی بینک نے دنیا بھر میں غذائی تحفظ سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ عالمی درجہ بندی کے اعتبار سے لبنان میں خوراک کی قیمتوں میں مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ جیسا کہ گزشتہ فروری کے آخر اور 2022 کے اسی مہینے کے درمیان کی مدت میں مہنگائی کی سالانہ شرح 261 فیصد رہی جو کہ زمبابوے سے دوگنا ہے جو 128 فیصد افراط زر کی شرح کے ساتھ پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
حقیقی افراط زر کی شرح کے حوالے سے رپورٹ میں خوراک کی قیمتوں میں سالانہ سطح پر تبدیلی دیکھنے میں آئی جو کہ مقابلے کی مدت کے دوران لبنان میں 71 فیصد رہی، اس کے بعد زمبابوے کا نمبر آتا ہے جہاں 40 فیصد ریکارڈ کی گئی، جب کہ روانڈا میں اس کی شرح 32 فیصد اور مصر میں 30 فیصد رہی۔ مہنگائی کی یہ شرح رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام پر حاصل کیے گئے تازہ ترین اعدادوشمار اور ایک جدول پر مبنی ہے، اور اس میں وہ ممالک شامل ہیں جہاں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح اور مجموعی مہنگائی کی شرحیں زیادہ ہیں۔(...)

اتوار - 10 شوال 1444 ہجری - 30 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16224]
 



"سعودی اقتصادی کونسل" مقامی اور بین الاقوامی پیش رفتوں کا جائزہ لے رہی ہے

حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)
حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)
TT

"سعودی اقتصادی کونسل" مقامی اور بین الاقوامی پیش رفتوں کا جائزہ لے رہی ہے

حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)
حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)

سعودی عرب کی "اقتصادی اور ترقیاتی امور کی کونسل" نے کل بدھ کے روز مقامی اور بین الاقوامی اقتصادی پیش رفتوں کا جائزہ لیا، جس میں تازہ اشاریے اور بین الاقوامی معیشت کو درپیش نمایاں ترین چیلنجز اور توقعات  بھی شامل تھیں۔

کونسل نے ویڈیو اجلاس میں 2023 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران "پروجیکٹ مینجمنٹ" سیکریٹریٹ کی طرف سے جاری کیے گئے فیصلوں اور سفارشات کی پیروی کرتے ہوئے ایک بریفنگ لی، جس میں کونسل اور اس کی ماتحت کمیٹیوں کے نتائج کی تفصیلی پیروی، معاملات کی نوعیت اور کامیابی کی سطح سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار شامل تھے، جس کے مطابق ادارے نے کارکردگی کے اشاروں میں 98 فیصد کا نمایاں اضافہ کیا۔

کونسل کی جانب سے اداروں کی کامیابی کی سطحوں اور تفویض کردہ امور کی قریب سے نگرانی کے سبب 2023 کی تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں زائد المیعاد کاموں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ قومی معیشت کو عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے اثرات اور نتائج سے بچایا جائے، چنانچہ وہ اس کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے جس میں مقامی مارکیٹوں میں صارفین کی اشیائے ضرورت کی دستیابی کو بڑھانا بھی شامل ہے۔(...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]