لیبیا کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں پر سعودی عرب - اقوام متحدہ کی بات چیت

سعودی وزیر خارجہ کل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لیبیا کے لیے خصوصی نمائندے سے ملاقات کرتے ہوئے (واس)
سعودی وزیر خارجہ کل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لیبیا کے لیے خصوصی نمائندے سے ملاقات کرتے ہوئے (واس)
TT

لیبیا کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں پر سعودی عرب - اقوام متحدہ کی بات چیت

سعودی وزیر خارجہ کل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لیبیا کے لیے خصوصی نمائندے سے ملاقات کرتے ہوئے (واس)
سعودی وزیر خارجہ کل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لیبیا کے لیے خصوصی نمائندے سے ملاقات کرتے ہوئے (واس)

گزشتہ روز سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام لیبیا - لیبیا حل کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کی اور لیبیا کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جب کہ یہ بیان سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے لیبیا کے لیے خصوصی نمائندے اور وہاں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ عبداللہ باتیلی کے ساتھ ملاقات کے دوران دیا گیا۔
شہزادہ فیصل نے ریاض میں سعودی وزارت خارجہ کے دفتر میں باتیلی کے ساتھ لیبیا میں سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کی راہوں اور بحران کے حل کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دوسری جانب، لیبیا کی "صدارتی کونسل" نے "اسلحہ برداروں" کو روکنے اور غیر قانونی افراد کی گرفتار کرنے کے لیے الزاویہ شہر میں نوجوانوں کی اقدام کی حمایت کا اعلان کیا، جب کہ طرابلس میں اچانک سیکیورٹی کی کشیدہ صورتحال دیکھنے میں آئی ہے۔

پیر - 11 شوال 1444 ہجری - 01 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16225]
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]