شامی قیدیوں کو ملک بدر کرنے میں جلدی نہ کریں: بیروت

لبنانی حکومتی وفد 1800 قیدیوں کی صورتحال پر بات چیت کے لیے دمشق پہنچ گیا

رومیہ جیل میں عید الفطر کی نماز ادا کرتے ہوئے قیدیوں کے ویڈیو کلپ کا اسکرین شاٹ سے سیکیورٹی فورسز نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا
رومیہ جیل میں عید الفطر کی نماز ادا کرتے ہوئے قیدیوں کے ویڈیو کلپ کا اسکرین شاٹ سے سیکیورٹی فورسز نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا
TT

شامی قیدیوں کو ملک بدر کرنے میں جلدی نہ کریں: بیروت

رومیہ جیل میں عید الفطر کی نماز ادا کرتے ہوئے قیدیوں کے ویڈیو کلپ کا اسکرین شاٹ سے سیکیورٹی فورسز نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا
رومیہ جیل میں عید الفطر کی نماز ادا کرتے ہوئے قیدیوں کے ویڈیو کلپ کا اسکرین شاٹ سے سیکیورٹی فورسز نے "ٹویٹر" پر پوسٹ کیا

لبنان کے وزیر انصاف ہنری الخوری نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ لبنان میں شامی قیدیوں کی ان کے ملک میں واپسی ایک "حساس مسئلہ ہے اور اس کے بارے میں جلد بازی سے فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے۔"
لبنان کی جیلوں میں مجرمانہ جرائم کے مرتکب 1800 شامی قید ہیں، جن میں سے 82 فیصد نے اپنے ٹرائل مکمل نہیں کیے ہیں، جب کہ وزیر اعظم نجیب میقاتی کی حکومت نے انہیں ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور الخوری کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ "گرفتار شدہ اور سزا یافتہ افراد کو فوری طور پر شامی ریاست کے حوالے کرنے کے لیے متعلقہ قوانین اور معاہدوں کو مدنظر رکھتے ہوئے امکانات کا جائزہ لیں اور اس سلسلے میں شامی ریاست کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کریں۔"
الخوری نے اس بات پر زور دیا کہ "شام کے قیدیوں کی ہر فائل کو محتاط قانونی مطالعہ کی ضرورت ہے (…) اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ان قیدیوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کی عدالتی فائلیں شام میں موجود ہیں، تو طریقہ کار آسان ہو سکتا ہے، کیونکہ ان کے ٹرائل وہاں مکمل ہو جائیں گے، لیکن اگر ان کی فائلیں شام میں نہیں ہیں، تو ہم انہیں نکال نہیں سکتے اور نہ ہی غیر منظم انداز میں رہا کر سکتے ہیں، کیونکہ ایسی صورت میں وہ دروازے کے راستے (شام کی طرف) نکلیں گے، اور پھر غیر قانونی طور پر کھڑکی کے ْذریعے واپس آ جائیں گے اور تب ان کا خطرہ دوگنا ہو جائے گا۔" (...)

پیر - 11 شوال 1444 ہجری - 01 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16225]
 



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]