خرطوم میں "صدارتی محل کی جنگ" شروعhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4306046/%D8%AE%D8%B1%D8%B7%D9%88%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%AD%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B9
اقوام متحدہ کے ایلچی نے مذاکرات کے لیے فریقین کے معاہدے کا اعلان کیا... اور "انسانی بحران" سے خبردار
کل فضائی حملوں کے نتیجے میں سوڈانی دارالحکومت کے متعدد علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (رائٹرز)
خرطوم: محمد امین یاسین۔ لندن: "الشرق الاوسط"
TT
TT
خرطوم میں "صدارتی محل کی جنگ" شروع
کل فضائی حملوں کے نتیجے میں سوڈانی دارالحکومت کے متعدد علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں (رائٹرز)
سوڈان میں اعلان کردہ جنگ بندی کے باوجود کل خرطوم کے مختلف علاقوں اور خاص طور پر صدارتی محل اور فوج کی جنرل کمان، جو کہ 15 اپریل کو جنگ کے آغاز کے بعد سے فریقین کے درمیان تنازع کے سب سے اہم مقامات ہیں، کے ارد گرد فوج اور "کوئیک سپورٹ فورسز" کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں۔ جیسا کہ دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور صدارتی محل کے آس پاس دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیئے، جب کہ فوجی طیاروں نے خرطوم پر پروازیں کیں اور فضائی حملوں میں اور توپ خانے کی گولہ باری سے دارالحکومت، جو لڑائی کے تیسرے ہفتے سے گزر رہا ہے، کے مختلف علاقے ہل کر رہ گئے، جس سے مزید شہری یہاں سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ فوج نے کہا ہے کہ 15 دنوں کی لڑائی کے دوران اس کی افواج، کوئیک سپورٹ فورسز کی جنگی صلاحیتوں کو نصف سے زیادہ کم کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ اور نشاندہی کی کہ "کوئیک سپورٹ فورسز" نے دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے لیے 66 ہزار سے زیادہ جنگجوؤں اور 2,225 گاڑیوں اور فوجی بکتر بند گاڑیوں کی بڑی تعداد کو متحرک کیا۔(...)
ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4768981-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D9%84%DB%8C%D9%86-%D8%A8%DB%92-%DA%AF%DA%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%D8%B1%D9%81%D8%AD-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86-%DA%86%DA%A9%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81
ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔
اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"
جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]