اردگان کے مخالفین ان پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے کرد ووٹ حاصل کرنے کے لیے اوجلان سے جیل میں بات چیت کی

گزشتہ روز جرمنی کے جنوب میں واقع ترک شہر نورمبرگ میں اردگان کے لیے ایک انتخابی پوسٹر (ڈی پی اے)
گزشتہ روز جرمنی کے جنوب میں واقع ترک شہر نورمبرگ میں اردگان کے لیے ایک انتخابی پوسٹر (ڈی پی اے)
TT

اردگان کے مخالفین ان پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے کرد ووٹ حاصل کرنے کے لیے اوجلان سے جیل میں بات چیت کی

گزشتہ روز جرمنی کے جنوب میں واقع ترک شہر نورمبرگ میں اردگان کے لیے ایک انتخابی پوسٹر (ڈی پی اے)
گزشتہ روز جرمنی کے جنوب میں واقع ترک شہر نورمبرگ میں اردگان کے لیے ایک انتخابی پوسٹر (ڈی پی اے)

ترک صدر رجب طیب اردگان کو اپوزیشن میں اپنے مخالفین کی جانب سے ایک نئے الزام کا سامنا ہے جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے "کرد لیبر پارٹی" کے رہنما عبداللہ اوجلان، جو جیل میں عمر قید کاٹ رہے ہیں، سے بات چیت کے لیے اپنے دو نمائندے بھیجے، تاکہ کردوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ رواں ماہ مئی کی 14 تاریخ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کے حق میں ووٹ دیں۔
حزب اختلاف کی "گڈ" پارٹی کی خاتون سربراہ میرال اکشنار نے کہا کہ اردگان نے اوجلان سے بات چیت کے لیے جیل میں ایک "عدالتی شخصیت" بھیجا، اور وہ جانتی ہیں کہ کون گیا اور کیسے گیا، انہوں نے اشارہ کیا کہ وہ ان کا نام ظاہر نہیں کریں گی کیونکہ وہ سیاسی شخصیت نہیں ہیں۔
گزشتہ ہفتے ترک صدارتی ترجمان نے "ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی" کے قید سابق سربراہ صلاح الدین دمیرطاش کے اس اعلان کی تردید کی تھی کہ اردگان نے اوجلان سے ملاقات کے لیے ایک وفد بھیجا تھا۔ دمیرطاش نے اپنے "ٹوئٹر" اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا، جسے ان کا وکیل چلاتا ہے، اس میں انھوں نے اردگان کی "ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی" سے دشمنی کی وجہ بتائی، جس نے اعلان کیا کہ وہ صدارت کے لیے ان کے حریف اور مخالف امیدوار کمال کلیچدار اوغلو کی حمایت کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ، "جون 2015 کے انتخابات کے دوران اردگان کی واحد فکر ترکی کا صدر بننا تھی۔" (...)

بدھ - 13 شوال 1444 ہجری - 03 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16227]
 



امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ اور اسرائیل غزہ کے مستقبل پر بات چیت کر رہے ہیں

گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں ایک فلسطینی ایندھن میں استعمال کرنے کے لیے لکڑی اٹھائے لے جا رہا ہے (اے ایف پی)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلانٹ سے "حماس" کے بعد غزہ کے مستقبل اور دو ریاستی حل سے متعلق امریکی مطالبے پر تبادلہ خیال کیا، "کیونکہ فلسطینیوں کو بھی مشترکہ سلامتی میں رہنے کا حق ہے۔"

آسٹن نے گزشتہ روز تل ابیب میں گیلانٹ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید درستگی اور کم سے لم انسانی جانی نقصان کے ساتھ مکمل کرنے پر بھی بات کی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کو کوئی مخصوص وقت نہیں بتا رہا ہے، لیکن غزہ میں شہریوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتا ہے، "کیونکہ یہ ایک اخلاقی فرض ہے،" اور مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے کو مسترد کرتا ہے۔

دوسری جانب، آسٹن نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا۔ انہوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے میں ان خطرات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ انہوں نے اس سلسلے میں خطے کے وزراء کے ساتھ آج منگل کے روز ایک ورچوئل وزارتی اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا۔(...)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]