ریاض سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنے رابطے تیز کر رہا ہے

سعودی اتاشی پر دھاوا بولنے کے واقعے کی وسیع پیمانے پر مذمت... گریفتھس امداد کی فراہمی کے لیے ضمانتوں کا مطالبہ کر رہے ہیں

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان (ڈی پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان (ڈی پی اے)
TT

ریاض سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنے رابطے تیز کر رہا ہے

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان (ڈی پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان (ڈی پی اے)
مملکت سعودی عرب نے سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں، اس کے علاوہ سو سے زائد ممالک کے ہزاروں شہریوں کو پورٹ سوڈان کے ذریعے نکالنے میں مدد فراہم کی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کل عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط اور جبوتی کے وزیر خارجہ محمود علی یوسف سے فون پر رابطے کئے اور اس دوران سوڈانی اطراف کے درمیان فوجی کشیدگی کو روکنے، تشدد کے خاتمے اور سوڈان اور اس کے عوام کی سلامتی، استحکام اور بہبود کی ضمانت فراہم دینے والے ضروری تحفظ کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ جب کہ سعودی وزیر نے سوڈان کے بحران اور اسے حل کی راہوں کے بارے میں پرسوں افریقی یونین کمیشن کے چیئرمین موسی فکی کے ساتھ بھی بات چیت کی تھی۔(...)

جمعرات - 14 شوال 1444 ہجری - 04 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16228]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]