ریاض سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنے رابطے تیز کر رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4309921/%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DA%91%DA%BE%D8%AA%DB%8C-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%B1%D9%88%DA%A9%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%DB%8C%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B1%D8%A7%D8%A8%D8%B7%DB%92-%D8%AA%DB%8C%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%D8%A7-%DB%81%DB%92
ریاض سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنے رابطے تیز کر رہا ہے
سعودی اتاشی پر دھاوا بولنے کے واقعے کی وسیع پیمانے پر مذمت... گریفتھس امداد کی فراہمی کے لیے ضمانتوں کا مطالبہ کر رہے ہیں
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان (ڈی پی اے)
جدہ: سعید الابیض - خرطوم: احمد یونس اور محمد امین یاسین - واشنگٹن: علی بردی
TT
TT
ریاض سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنے رابطے تیز کر رہا ہے
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان (ڈی پی اے)
مملکت سعودی عرب نے سوڈان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں، اس کے علاوہ سو سے زائد ممالک کے ہزاروں شہریوں کو پورٹ سوڈان کے ذریعے نکالنے میں مدد فراہم کی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کل عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط اور جبوتی کے وزیر خارجہ محمود علی یوسف سے فون پر رابطے کئے اور اس دوران سوڈانی اطراف کے درمیان فوجی کشیدگی کو روکنے، تشدد کے خاتمے اور سوڈان اور اس کے عوام کی سلامتی، استحکام اور بہبود کی ضمانت فراہم دینے والے ضروری تحفظ کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ جب کہ سعودی وزیر نے سوڈان کے بحران اور اسے حل کی راہوں کے بارے میں پرسوں افریقی یونین کمیشن کے چیئرمین موسی فکی کے ساتھ بھی بات چیت کی تھی۔(...)
اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامناhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%89/4782491-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%D9%88-%D8%A2%D8%AC-%D8%AC%D9%85%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%AF%D9%85%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7
اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔
"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔
اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"
جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]