شام اور ایران کے مابین ایک طویل مدتی اسٹریٹجک معاہدہ

واشنگٹن تہران اور اسد حکومت کے درمیان قریبی تعلقات کو "تشویش" کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے

الاسد کل دمشق کے صدارتی محل میں رئیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے ایف پی)
الاسد کل دمشق کے صدارتی محل میں رئیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

شام اور ایران کے مابین ایک طویل مدتی اسٹریٹجک معاہدہ

الاسد کل دمشق کے صدارتی محل میں رئیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے ایف پی)
الاسد کل دمشق کے صدارتی محل میں رئیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے (اے ایف پی)

گزشتہ روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے دمشق کے دو روزہ دورے کا آغاز کیا اور صدر بشار الاسد کی حکومت کی اپنے مخالفین کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں "عظیم فتوحات" قرار دیا، اور دونوں ممالک کے درمیان روایتی اتحاد کو تقویت دینے والے اقدام کے تحت رئیسی اور اسد نے ایک طویل مدتی "اسٹریٹیجک" معاہدے پر دستخط کیے۔
رئیسی کا شامی دارالحکومت کا یہ دورہ، 2010 میں سابق صدر محمود احمدی نژاد کی حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کے آغاز سے مہینوں پہلے ان کے دورہ کے بعد کسی بھی ایرانی صدر کا پہلا دورہ شمار ہوتا ہے۔ رئیسی نے اسد کے ساتھ وسیع بات چیت کے دوران کہا کہ وہ "(شام کی) حکومت اور عوام کو حاصل ہونے والی عظیم فتوحات کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "آپ نے دھمکیوں اور اپنے خلاف لگائی گئی پابندیوں کے باوجود فتح حاصل کی۔" انہوں نے عراق اور شام کو ان کے مطابق "تکفیری گروہوں" سے لڑنے میں مدد فراہم کرنے میں ایران کے کردار کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا: "ہم جنگ کے دور میں بھی آپ کے شانہ بشانہ کھڑے تھے اور ہم اس دور میں بھی آپ کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، جو تعمیر نو کا دور ہے۔" (...)

جمعرات - 14 شوال 1444 ہجری - 04 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16228]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]