ایران نے ایک اور آئل ٹینکر کو قبضہ میں لے لیاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/4310011/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A2%D8%A6%D9%84-%D9%B9%DB%8C%D9%86%DA%A9%D8%B1-%DA%A9%D9%88-%D9%82%D8%A8%D8%B6%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%84%DB%92-%D9%84%DB%8C%D8%A7
آبنائے ہرمز میں ایرانی کشتیوں سے گھرے ہوئے آئل ٹینکر کی امریکی بحریہ کی طرف سے کل تقسیم کی گئی تصاویر (رائٹرز)
لندن - تہران: "الشرق الاوسط"
TT
TT
ایران نے ایک اور آئل ٹینکر کو قبضہ میں لے لیا
آبنائے ہرمز میں ایرانی کشتیوں سے گھرے ہوئے آئل ٹینکر کی امریکی بحریہ کی طرف سے کل تقسیم کی گئی تصاویر (رائٹرز)
گزشتہ روز ایرانی "پاسداران انقلاب" نے آبنائے ہرمز میں ایک اور تیل بردار بحری جہاز کو قبضے میں لیا ہے اور ایک ہفتے کے دوران یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے، جو کہ 2019 سے خلیجی پانیوں میں تجارتی بحری جہازوں کو حراست میں لینے یا ان پر حملوں میں اضافے کے تازہ صورتحال ہے۔ امریکی پانچویں بحری بیڑے نے کہا ہے کہ "پاسداران انقلاب" سے تعلق رکھنے والی کشتیوں نے آئل ٹینکر "نیوفی" کو کل صبح آبنائے ہرمز میں حراست میں لینے کے بعد بندر عباس کی بندرگاہ پر لے گئے، جب کہ اس پر پاناما کا پرچم لہرا رہا تھا اور وہ دبئی سے خلیج عمان کے قریب اماراتی بندرگاہ فجیرہ کی طرف جا رہا تھا۔ ایرانی اقدام پر پہلے ردعمل کے طور پر عدلیہ سے وابستہ "میزان" نیوز ایجنسی نے کہا کہ تہران میں پبلک پراسیکیوٹر نے اعلان کیا کہ "آئل ٹینکر کو حراست میں لینے کا اقدام ایک مدعی کی شکایت کے بعد عدالتی حکم نامے پر کیا گیا تھا۔" (...)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]