انہوں نے عندیہ دیا کہ "شام کی واپسی پر اتفاق کی صورت میں، عرب وزرائے خارجہ کی سطح پر کسی بھی وقت ایک غیر معمولی اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔"
ابو الغیط نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اشارہ کیا، جسے کل "الشرق الاوسط نیوز ایجنسی" نے نقل کیا کہ "انہیں حال ہی میں عمان میں منعقدہ وزارتی اجلاس کے حوالے سے اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی کا فون آیا جس میں انہیں اس اجلاس کے (اہداف اور نتائج) سے آگاہ کیا گیا" اور انہوں نے وضاحت کی کہ "عرب ممالک کے گروپ کو یہ حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ایسے مسئلہ پر بات چیت کے لیے جمع ہوسکتے ہیں جو انہیں پریشان کرتا ہو۔" انہوں نے اپنا خیال ظاہر کیا کہ "عرب لیگ میں شام کی نشست کی بحالی میں ایک طویل وقت لگے گا اور اس کے بتدریج اقدامات ہوں گے۔"
ابو الغیط نے وضاحت کی کہ "عرب لیگ میں شام کی واپسی کا طریقہ کار عرب لیگ کے چارٹر کے مطابق ایک مخصوص قانونی تناظر رکھتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ “کسی بھی ملک یا ممالک کے گروپ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عرب لیگ میں شام کی نشست کی بحالی کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرے، خاص طور پر چونکہ اسے اس سے نکالا نہیں گیا تھا، بلکہ اس کی رکنیت کو منجمد یا معطل کر دیا گیا تھا۔"(...)
جمعرات - 14 شوال 1444 ہجری - 04 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16228]