اسی سلسلہ میں سابق وزیر اعظم فواد سنیورہ نے اس اٹارنی جنرل آف فائنانس علی ابراہیم کے دفتر میں آنے سے انکار کردیا ہے جنھوں نے 2006 اور 2008 کے درمیان وزیر اعظم رہتے ہوئے 11 بلین ڈالر خرچ کرنے کے بیان کو سننے کا مطالبہ کیا تھا اور سنیورہ نے الشرق الاوسط کو دفتر میں حاضر نہ ہونے کے جواز کے سلسلہ میں کہا کہ یہ مسئلہ مطلوبہ رقم کی از سر نو تشکیل ہے اور مجھے اس میں کوئی اضافہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں آج وزیر اعظم ہوتا تو میں بھی یہی کام کرتا اور انہوں نے مزید کہا کہ میں قانون کے تحت ایک آدمی ہوں اور اسی کے تابع ہوں اور جو کچھ میں نے لبنان اور لبنانیوں کے مفاد کے لئے کیا ہے اس پر مجھے پورا پورا اعتماد ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دستاویزات کے نہ ہونے کے بارے میں جو بات کی جا رہی ہے اس کا مقصد مرحوم صدر رفیق الحریری اور سعد حریری سمیت ان کے بعد آنے والے تمام سربراہان کی سربراہی میں کی جانے والی حکومتوں کی صورت کو خراب کرنا ہے اور ان کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 10 ربیع الاول 1441 ہجرى - 07 نومبر 2019ء شماره نمبر [14954]