اور اگر علاوی کو کل اعتماد حاصل ہوجاتا ہے تو وہ اپنے ان وعدوں کے مطابق بہت مشکل کاموں کا آغاز کردیں گے جن کے سلسلہ میں مبصرین کی ایک بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے اور اگر وہ اس میں بھی ناکام ہو گئے جیسے وہ جمعرات کو ناکام ہوئے تھے تو ان کو دوبارہ برطانیہ واپسی کے لئے ٹکٹ ہی بک کرانا پڑے گا حالانکہ انہوں نے پچھلے پارلیمنٹ اجلاس سے چند گھنٹے قبل برطانوی سفیر کو لکھے گئے ایک خط میں اپنی قومیت ترک کردی ہے۔
سابق ممبر پارلیمنٹ اور سیاستدان حيدر الملا کا خیال ہے کہ اتوار کے اجلاس میں علاوی کی کابینہ کو پاس کرنا مشکل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان سیاسی جماعتوں کے پوزیشنوں میں کوئی فرق نہیں آیا ہے جو سنی اور کرد حلقوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سیاسی اور پارلیمانی بلاک ہیں جن میں ان کی حمایت کی گئی تھی وہ بھی اس میں شامل ہیں اور ا بان کے رویے بدلنے لگے ہیں۔(۔۔۔)
ہفتہ 06 رجب المرجب 1441 ہجرى - 29 فروری 2020ء شماره نمبر [15068]