اس سے قبل ترک وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ یہ جہاز جنوبی ترکی کے شہر انطالیہ کے ساحل پر آہستہ آہستہ پہنچے گا پھر اس کے بعد 90 دن تک اس کا کام جاری رہے گا۔
اسی دوران ترک صدر رجب طیب اردوگان نے یونان پر اپنا حملہ جاری رکھتے ہوئے ترکی کی بات چیت کی خواہش کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ روز ترکی میں نئے عدالتی سال کے آغاز کے موقع پر اپنی شرکت کے دوران کہا ہے کہ بحیرہ روم کی دولت پر قبضہ کرنے کی کوشش جدید استعمار کا ایک نیا چہرہ ہے جبکہ اس کا حق ہر اس ملک کا ہے جو اس کے کنارے پر واقع ہے اور کسی ایسے ملک کو دھکیلنے کی کوشش کرنا جو خود کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا ہے (یونان کی طرف اشارہ ہے) ترکی جیسی علاقائی اور بین الاقوامی طاقت کا مقابلہ کرنا ایک مضحکہ خیز بات بن گئی ہے۔(۔۔۔)
بدھ 14 محرم الحرام 1442 ہجرى - 02 ستمبر 2020ء شماره نمبر [15254]