ایک شیعہ رہنما مقتدی الصدر کے حامیوں نے بغداد اور وسطی اور جنوبی عراق کے دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے ساتھ آئندہ جون میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لئے اپنی مہم کا آغاز کیا ہے تو دوسری طرف ذی قار گورنریٹ کے مرکز ناصریہ میں ان کا مظاہرہ سیاسی طبقے اور بدعنوانی کے خلاف عوامی تحریک کے کارکنوں کے ساتھ تصادم کے میدان میں بدل گیا ہے جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں اور طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ 50 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے 9 افراد کو گولیاں لگی ہیں۔
مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کے قتل کا ذکر کرنے کے بعد ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ تین دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں لیکن وہ اس کی تاب نہ لا کر اس دنیا سے چل بسے اور شہر کے سابق صدر عہدیدا اسعد النصیری کے ایک ٹویٹ میں اس بات کا ذکر ہے کہ تحریک کے مرکز الحبوبی اسکوائر پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھنے والے ان مسلح گروہوں کو روکنے کے لئے سیکیورٹی خدمات میں واضح ناکامی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 13 ربیع الآخر 1442 ہجرى – 28 نومبر 2020ء شماره نمبر [15341]