قانونی چارہ جوئی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابو مازن فلسطینی اتھارٹی کے صدر بنیادی طور پر تنخواہوں کی منتقلی کے ذمہ دار ہیں اور انہوں نے ان بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو قیدیوں، شہدا اور تنخواہوں کی منتقلی پر فخر ہے۔
یہ مقدمہ ام جہاد اور انتصار الوزیر کے خلاف بھی درج کیا گیا ہے اور یاد رہے کہ انتصار الوزیر فتح میں دوسرے آدمی خلیل الوزیر کی بیوہ ہیں جسے 1988 میں اسرائیل نے تیونس میں ان کے گھر میں قتل کیا تھا اور اس کی دلیل یہ ہے کہ وہ اس تنظیم کے صدر تھے جو فلسطینی اتھارٹی میں قیدیوں اور شہیدوں کے اہل خانہ کے امور سے متعلق ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 19 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 02 جنوری 2021ء شماره نمبر [15376]