اسی سلسلہ میں سعودی عرب نے امریکی انتظامیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور سعودی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ یمن کی قانونی حکومت کی طرف سے کئے جانے والے ان مطالبات کے عین مطابق ہے جن میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤ کی زیادتیوں اور ان کی طرف سے پیش آنے والے ان حقیقی خطرات کو محدود کرنے کی بات کی گئی ہے جن سے یمنی عوام کی انسانی صورتحال خراب ہو چکی ہے اور جو بین الاقوامی امن وسلامتی اور عالمی معیشت کے لئے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے ٹویٹر پر اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست، اس کے اداروں، یمنی معاشرے اور اس کے معاشرتی اور شہری تانے بانے کے خلاف حوثی ملیشیا کی بغاوت نے تشدد اور انتشار کو جنم دیا ہے اور وہ بھائي ملک یمن میں انسانی صورتحال کی المناک خرابی کا باعث بنے ہیں۔(۔۔۔)
منگل 29 جمادی الاولی 1442 ہجرى – 12 جنوری 2021ء شماره نمبر [15386]