افغانستان طالبان حکومت کے ما تحت

افغان حکومت کے فوجیوں کو گزشتہ روز دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر تعینات دیکھا جا سکتا ہے اور شہر کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو بھی منڈلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
افغان حکومت کے فوجیوں کو گزشتہ روز دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر تعینات دیکھا جا سکتا ہے اور شہر کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو بھی منڈلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

افغانستان طالبان حکومت کے ما تحت

افغان حکومت کے فوجیوں کو گزشتہ روز دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر تعینات دیکھا جا سکتا ہے اور شہر کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو بھی منڈلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
افغان حکومت کے فوجیوں کو گزشتہ روز دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے داخلی دروازے پر تعینات دیکھا جا سکتا ہے اور شہر کے اوپر ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو بھی منڈلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
چند روز تک جاری رہنے والے بجلی کی طرح تیز حملے کے اختتام پر طالبان گزشتہ روز اتوار کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہو گئے ہیں اور اب وہ ملک کے تمام علاقوں کو صدر اشرف غنی کی حکومت کے ہاتھوں سے چھڑانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو ملک سے باہر بھاگ چکے ہیں اور اس طرح تحریک نے اقتدار سے باہر اپنے وجود کے دو دہائیوں کا خاتمہ کیا ہے اور افغانستان دوبارہ ان کے اقتدار میں آچکا ہے اور ساتھ ہی پرامن منتقلی کی تیاریوں کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تحریک کے جنگجو کابل کے دروازوں پر رک کر صبح اس میں داخل ہو چکے ہیں اور اس بات کی بھی وضاحت کی کہ تحریک نے اپنی فورسز کو ان علاقوں میں داخل ہونے کا حکم دیا جہاں سے دشمن کابل میں بھاگ گئے ہیں اور معلومات کے مطابق تحریک کے جنگجو صدارتی محل میں اس وقت داخل ہوئے جب غنی بیرونی ملک چلے گئے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ تاجکستان گئے ہیں۔

دن کے دوران کابل میں افراتفری کے مناظر اس وقت دیکھے گئے جب سینکڑوں لوگ بینکوں کے سامنے جمع ہو کر اپنی بچی کھچی رقم نکالنے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ دارالحکومت کی سڑکیں کاروں سے بھری ہوئی تھیں جو "طالبان" کی پیش قدمی سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے شہریوں کو لے جا رہی تھیں۔(۔۔۔)

پیر 07 محرم الحرام 1443 ہجرى – 16 اگست 2021ء شماره نمبر [15602]



فرانس اسرائیلیوں کے ساتھ یکجہتی کرتا ہے، لیکن غزہ کی صورتحال کو "غیر منصفانہ" سمجھتا ہے: فرانسیسی وزیر خارجہ سیگورنٹ کا بیان

فرانسیسی وزیر خارجہ سٹیفن سیگورنٹ (ایکس پلیٹ فارم پر ان کا اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
فرانسیسی وزیر خارجہ سٹیفن سیگورنٹ (ایکس پلیٹ فارم پر ان کا اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
TT

فرانس اسرائیلیوں کے ساتھ یکجہتی کرتا ہے، لیکن غزہ کی صورتحال کو "غیر منصفانہ" سمجھتا ہے: فرانسیسی وزیر خارجہ سیگورنٹ کا بیان

فرانسیسی وزیر خارجہ سٹیفن سیگورنٹ (ایکس پلیٹ فارم پر ان کا اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)
فرانسیسی وزیر خارجہ سٹیفن سیگورنٹ (ایکس پلیٹ فارم پر ان کا اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر)

فرانسیسی وزیر خارجہ، جنہوں نے ایک ہفتہ قبل مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا تھا، نے روزنامہ "اویسٹ فرانس" کو بیان دیتے ہوئے زور دیا کہ فرانس "حقیقی صدمہ" پہنچنے والے اسرائیلیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے، لیکن وہ غزہ کی صورتحال کو "غیر منصفانہ" سمجھتا ہے۔

فرانسیسی وزیر اسٹیفن سیگورنٹ نے ہفتے کے روز شائع ہونے والے انٹرویو کے دوران کہا: "ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ 7 اکتوبر کے بعد اب اسرائیلی معاشرہ پہلے جیسا نہیں رہا۔" انہوں نے مزید کہا: "مجھے اس کا احساس نہیں ہوا جب تک میں خود وہاں گیا۔"

سیگورنٹ نے کہا کہ میں یہ "فرض" سمجھتا ہوں کہ "اسرائیلیوں کا صدمہ حقیقی ہے۔"  (...)

اتوار-01 شعبان 1445ہجری، 11 فروری 2024، شمارہ نمبر[16511]