ہارورڈ یونیورسٹی کے کینیڈی انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام جنگ اور امن کے بارے میں رابرٹ میک نامارا سمپوزیم میں دی گئی تقریر میں انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان ویکسین کی تقسیم میں شدید تفاوت دنیا کو پریشان کر رہا ہے اور دنیا ایک تباہ کن اخلاقی ناکامی کے دہانے پر کھڑی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج یہ تضاد اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہم اب دہانے پر نہیں ہیں بلکہ ہم کھائی میں گر چکے ہیں۔
انہوں نے وبائی مرض سے نمٹنے میں سائنس کو سیاست کے ماتحت کرنے پر بھی تنقید کی ہے اور نشاندہی کی ہے کہ سیاسی غور وفکر اور حساب کتاب نے سائنسی معیارات اور شواہد کو صحت عامہ کے بارے میں فیصلے کرنے کی واحد بنیاد بننے سے روک دیا ہے۔(۔۔۔)
اتوار 26 رجب المرجب 1443 ہجری - 27 فروری 2022ء شمارہ نمبر[15797]