عالمی مرکزی بینک "فیڈرل ريزرو" کے راستے پر

بینک آف انگلینڈ نے بڑھتے ہوئے افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے شرح سود میں ایک چوتھائی فیصد اضافہ کر دیا (رائٹرز)
بینک آف انگلینڈ نے بڑھتے ہوئے افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے شرح سود میں ایک چوتھائی فیصد اضافہ کر دیا (رائٹرز)
TT

عالمی مرکزی بینک "فیڈرل ريزرو" کے راستے پر

بینک آف انگلینڈ نے بڑھتے ہوئے افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے شرح سود میں ایک چوتھائی فیصد اضافہ کر دیا (رائٹرز)
بینک آف انگلینڈ نے بڑھتے ہوئے افراط زر کا مقابلہ کرنے کے لیے شرح سود میں ایک چوتھائی فیصد اضافہ کر دیا (رائٹرز)

"فیڈرل ریزرو" (امریکی مرکزی بینک) کی جانب سے 1994 کے بعد پہلی بار شرح سود میں 0.75 فیصد اضافہ کے فیصلے کے چند گھنٹے بعد، کل دنیا بھر کے مرکزی بینکوں نے مختلف شرحوں پر اپنے سود کے کمپاس کو منتقل کرنے کے لیے جلدی کی، جو ایک طرف سرمایہ کاری اور حقيقى سرمایہ كو برقرار رکھنے اور دوسری طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں ہے۔
کل (بروز جمعرات) بینک آف انگلینڈ نے مسلسل پانچویں بار شرح سود میں ایک چوتھائی فیصد كا اضافہ کرکے اسے 1.25 فیصد تک پہنچا دیا اور مہنگائی میں اضافے کے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے مستقبل میں شرح سود میں دوبارہ اضافے کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔
مشرقی ایشیا،  ہانگ کانگ اور عرب خلیجی ریاستوں کے بينکوں سے لےکر باقی دنیا کے ممالك تک شرح سود میں اضافے کے اقدامات "فیڈرل ريزرو" کے مطابق ہوئے، وہيں سعودی مرکزی بینک نے "ریپو" معاہدوں کی شرح کو  0.5% اضافہ کے  ساتھ 1.75 سے 2.25% تك بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ (۔۔۔)

جمعہ-18 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 17 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15907)
 



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]