آج... ایشین فٹبال کپ کے فائنل میں سبز رنگ ازبکستان کو انکی سرزمين پر چیلنج کر رہا ہے

فائنل سے قبل اپنے بلند حوصلے کی عکاسی کرتے ہوئے ایک تصویر میں سبز کھلاڑی (الشرق الاوسط)
فائنل سے قبل اپنے بلند حوصلے کی عکاسی کرتے ہوئے ایک تصویر میں سبز کھلاڑی (الشرق الاوسط)
TT

آج... ایشین فٹبال کپ کے فائنل میں سبز رنگ ازبکستان کو انکی سرزمين پر چیلنج کر رہا ہے

فائنل سے قبل اپنے بلند حوصلے کی عکاسی کرتے ہوئے ایک تصویر میں سبز کھلاڑی (الشرق الاوسط)
فائنل سے قبل اپنے بلند حوصلے کی عکاسی کرتے ہوئے ایک تصویر میں سبز کھلاڑی (الشرق الاوسط)

سعودی انڈر 23 ٹیم ایشين فٹبال کپ انڈر 23 چیمپئن شپ کے سنہری ریکارڈ میں اپنا نام لکھوانے کی منتظر ہے، جبکہ  اس کا مقابلہ آج براعظمی چیمپئن شپ کے فائنل میں میزبان ازبکستان سے ہوگا  جو ازبک دارالحکومت تاشقند کے بنیودکور اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
جاپانی ٹیم نے تیسرے اور چوتھے مقام کے تعین کے لیے میچ میں اپنے آسٹریلوی ہم منصب کو 3-0 سے شکست دے کر تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔
ساتویں منٹ میں جاپانی ٹیم كے کھلاڑی کین سیٹو نے جاپان کو برتری دلائی، قبل اس سےکہ آسٹریلین ٹیم كے کھلاڑی ٹرائین نے 39ویں منٹ میں خود ایک گول کرکے جاپان کی جانب سے دوسرا گول کردیا۔
جاپانی ٹیم کی جانب سے تیسرا گول 63ویں منٹ میں شوٹا فوجیو نے کیا۔
فائنل میں واپس لوٹتے ہوئے، سعودی گرین ٹیم گزشتہ دو بار  2014 اور 2020 میں ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچی تھی اور دونوں میں اسے شکست ہوئی تھی، اب وہ ٹائٹل کے حصول اور میزبان ازبکستان کو شکست دینے کی بڑی امیدوں کے ساتھ واپسی کر رہی ہے، جس نے اس سے قبل 2018 میں ٹائٹل کا تاج اپنے نام کیا تھا۔(...)

اتوار-20 ذوالقعدہ 1443 ہجری، 19 جون 2022ء، شمارہ نمبر (15909)
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]