افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ
TT

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

افغانستان میں زلزلے کے بعد وسائل کی کمی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ

کل جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے زلزلے کے متاثرین کی مدد کے لیے سخت کوششیں کیں، جبکہ اس زلزلہ میں جنوب مشرقی افغانستان میں کم از کم 1,000 افراد جان بحق ہوگئے ہیں، لیکن وسائل کی کمی، پہاڑی علاقے اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
زلزلہ؛ جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.9 تھی، بدھ کی صبح پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع ایک غریب اور دشوار گزار دیہی علاقے میں پیش آیا۔
افغانستان میں یہ نیا سانحہ، جو پہلے ہی معاشی اور انسانی بحران کا شکار ہے، اگست کے وسط سے ملک میں برسراقتدار تحریک "طالبان" کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
اس زلزلہ میں دو دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران افغانستان میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔(...)

جمعہ -25  ذوالقعدہ  1443 ہجری – 24  جون  2022ء شمارہ نمبر [ 15914]
 



پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
TT

پاکستان میں انتخابات مکمل... اور نواز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے امکانات

نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)
نواز شریف کل جمعرات کو لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے پی)

پاکستان میں کل عام انتخابات مکمل ہوئے، جب کہ حکومت کی طرف سے انتخابات کے عمل کے دوران سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر موبائل فون سروس منقطع کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی تشدد اور دھاندلی کے شبہات سے پاک نہیں تھے۔

مبصرین نے توقع کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید اور ان کی پارٹی "تحریک انصاف" اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مباحثوں کے زیر سایہ کمزور انتخابی مہم کے بعد رائے شماری میں شرکت کرنے والوں کی شرح میں کمی دیکھی جائے گی، جیسا کہ 128 ملین ووٹرز نے وفاقی پارلیمنٹ کے لیے 336 نمائندوں کو اور صوبائی اسمبلیوں کو منتخب کرنا تھا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں ان کی پارٹی "پاکستان مسلم لیگ ن" کو سب سے خوش قسمت شمار کیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتے ہیں، جس کا امکان ہے، تو وہ ایک یا زیادہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر اتحاد کے ذریعے اقتدار سنبھال لیں گے، جس میں لالاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت ان کی خاندانی جماعت "پاکستان پیپلز پارٹی" بھی شامل ہے۔

مبصرین نے کل کے انتخابات کو "صورتحال بدل کر"  2018 کے انتخابات سے تشبیہ دی ہے، کیونکی اس وقت نواز شریف کو متعدد مقدمات میں بدعنوانی کے الزام میں سزا ہونے کی وجہ سے امیدواری سے باہر کر دیا گیا اور عمران خان فوج کی حمایت اور عوامی حمایت کی بدولت اقتدار میں آئے۔ دوسری جانب، نواز شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اقتدار میں واپسی کے لیے فوج کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے۔ (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]