ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں مغربی مایوسی

لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں مغربی مایوسی

لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
لیپڈ کو کل ایلیزہ محل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لئے تہران کے ساتھ مذاکرات کرنے والی مغربی جماعتوں نے ایرانی حکومت کی جانب سے مذاکرات کو مکمل کرنے کے سلسلہ میں مفاہمت میں شامل ہونے میں ہچکچاہٹ سے اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے نئے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ کا استقبال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مجوزہ مفاہمت کو انجام تک پہنچانے کے لئے تہران کے مسلسل انکار پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور اعلان بھی کیا کہ ایران اب بھی ایک اچھے معاہدے تک پہنچنے کے لئے دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانے سے انکار کر رہا ہے۔۔۔ اور ہم ایران کو عقلی طور پر کام کرنے پر آمادہ کرنے کے مقصد سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ تمام ضروری کوششیں کرنے کے لئے ہم آہنگی جاری رکھیں گے اور انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اسرائیل کے ساتھ متفق ہیں کہ یہ معاہدہ ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے کافی نہیں ہوگا لیکن مجھے اب بھی پہلے سے زیادہ یقین ہے کہ اگر ایران جوہری (طاقت) کی دہلیز پر پہنچ گیا تو وہ اپنی سرگرمیاں زیادہ خطرناک طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔(۔۔۔)

بدھ  07   ذی الحجہ  1443 ہجری  - 06    جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15926]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]