بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی ترقی کے لئے اپنی پیشن گوئی کو کم کردیا ہے

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
TT

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے عالمی ترقی کے لئے اپنی پیشن گوئی کو کم کردیا ہے

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹوں میں دیکھا ہے کہ عالمی ترقی کے امکانات تاریک اور غیر یقینی ہو چکے ہیں (اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تین مہینوں میں دوسری بار عالمی شرح نمو کے حوالے سے ایک تاریک پیش گوئی جاری کی ہے جیسا کہ اس نے کل (منگل) اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت توقع سے کم رفتار سے ترقی کرے گی۔

سعودی عرب اب بھی فنڈ کی پیشین گوئیوں کے اندر نمو ریکارڈ کر رہا ہے کیونکہ اس نے اپنی توقعات کو برقرار رکھتے ہوئے اگلے سال 2023 کے لئے سعودی پیداوار کی نمو کے تخمینے کو بڑھا کر 3.7 فیصد کر دیا ہے جو گزشتہ اپریل کی توقعات سے 0.1 فیصد زیادہ ہے جو 3.6 فیصد تھی اور موجودہ سال کے لئے 7.6 فیصد ہے۔

کل کی رپورٹ میں فنڈ کے ذریعہ ظاہر کردہ غیر امیدانہ نظریہ کو عالمی معیشت کے لئے اداس اور بڑی حد تک غیر یقینی قرار دیا جا سکتا ہے اور اس کی وجہ امریکہ اور یورپی بلاک میں مہنگائی کی بلند شرح ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ عالمی معیشت اس سال 3.2 فیصد ترقی کرے گی اور گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 0.4 فیصد کی کمی ہوگی جو اس سے پہلے 3.6 فیصد تھی۔(۔۔۔)

بدھ  28   ذی الحجہ  1443 ہجری   -  27 جولائی   2022ء شمارہ نمبر[15947]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]