روس نے امریکہ پر جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے

روسی اور مغربی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنگ میں امریکی "ہیمارس" سسٹم کے داخلے نے یوکرائنی فریق کو جوابی حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کی ہے (رائٹرز)
روسی اور مغربی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنگ میں امریکی "ہیمارس" سسٹم کے داخلے نے یوکرائنی فریق کو جوابی حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کی ہے (رائٹرز)
TT

روس نے امریکہ پر جنگ میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے

روسی اور مغربی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنگ میں امریکی "ہیمارس" سسٹم کے داخلے نے یوکرائنی فریق کو جوابی حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کی ہے (رائٹرز)
روسی اور مغربی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنگ میں امریکی "ہیمارس" سسٹم کے داخلے نے یوکرائنی فریق کو جوابی حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کی ہے (رائٹرز)
کل روس نے کیو کی طرف سے روسی فوج اور ماسکو کے حامی علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف میزائل حملوں میں واشنگٹن کے ساتھ ہم آہنگی کے بارے میں اعلان کردہ انٹیلی جنس ڈیٹا کے پس منظر میں امریکہ پر یوکرین کی جنگ میں براہ راست شرکت کرنے کا الزام لگایا ہے جس کے روسی وزارت دفاع کے حکام کے مطابق وسیع تر اثرات سامنے آنے والے ہیں۔

وزارت کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے کیو اور واشنگٹن کے درمیان امریکی ساختہ ہیمارس میزائل حملوں کی پیشگی ہم آہنگی کے بارے میں یوکرین کے دفاع کے جنرل انٹیلی جنس کی طرف سے سرکاری تسلیم کو ریکارڈ کرتے ہوئے اسے اہمیت دی ہے۔

یوکرین کی وزارت دفاع کے جنرل انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے نائب سربراہ وادیم سکیپٹسکی نے اعتراف کیا ہے کہ میزائل لانچ کرنے سے پہلے دونوں ممالک کی انٹیلی جنس سروسز کے نمائندوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی موجود ہے جس کی وجہ سے واشنگٹن کسی بھی ممکنہ حملے کو روکنے کی اجازت ملنی مقصود ہے اگرچہ مطلوبہ ہدف سے وہ مطمئن ہی کیوں نہ ہو۔(۔۔۔)

بدھ  06   محرم الحرام  1444 ہجری   -  03 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15954]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]